" مارگریٹ ----اپنے ہاتھی واپس لے لو": نجیب ایوبی

ھمارے لئے تو "مرا ہوا ہاتھی" ہی بہت ہے - ہاتھی جب تک زندہ ہے پوری قوم اپنا پیٹ کاٹ کاٹ کر اس کا ٹینک جیسا پیٹ بھرنے میں ہلکان ہوئی جاتی ہے - قوم کے منہ میں گھا نس اور ہاتھی کے واسطے گنا - جب تک ہاتھی زندہ ہے، بادشاہ سلامت کا قیمتی تحفہ وبال جان بنا رہتا ہے - واقعہ تو آپ کو یاد آہی گیا ہوگا ، تفصیل کچھ یوں ہے کہ ہندوستان کے کسی مغل بادشاہ نے غریب کسان " لڈن" کی کسی بات پر خوش ہوکر اپنا قیمتی ہاتھی اس کو تحفے میں دے دیا - اور ساتھ ہی تاکید بھی کردی کہ یہ " اس ہاتھی سے ہمیں بہت محبّت ہے ، اس کا خاص خیال رکھنا-" بادشاہ سلامت کا حکم تھا لہٰذا غریب کی کیا مجال کہ حکم عدولی کا سوچ بھی سکتا - خوشی خوشی ہاتھی کو لیکر اپنے گھر پہنچا ، پورا گاؤں ہاتھی کے دیدار کے لئے جمع ہوچکا تھا - علاقے میں خوب چرچا ہوگیا کہ لڈن میاں کو بادشاہ سلامت نے اپنا خاص ہاتھی عطا فرمایا ہے - لڈن میاں گا ؤں کے لوگوں سے کئی دنوں تک مبارکباد وصول کرتے رہے - چند دنوں کے اندر اندر گھر میں رکھا سارا راشن ہاتھی کی مدارت میں ختم ہوچکا تھا - اب تو لڈن میاں کی جان پر بن آئی کہ کھائیں گے کیا ؟ کھلائیں گے کیا ؟ والا معاملہ درپیش تھا - گاؤں کے سیانوں سے مشورہ کیا کہ کیا کروں ؟ کچھ نے کہا کہ بادشاہ سلامت کو واپس کردو ، کچھ نے کہا چپکے سے مار ڈالو ، لڈن نہ تو ہاتھی واپس کرسکتا تھا کہ بادشاہ ناراض ہوگیا تو توہین تحفہ کے الزام میں سر قلم کروادے گا - اگر ہاتھی کو بھوکا رکھا تو مخبری ہوجاتے گی ، بادشا ہ کا چہیتا ہاتھی ہے اس کو کچھ ہوگیا تب بھی جان ما ری جائے گی -- آگے کی کہانی تو یاد نہیں کہ لڈن نے ہاتھی کے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟ البتہ ہمیں اپنی کہانی اچھی طرح یاد ہے کہ ہمارے ساتھ ان ستر سالوں سے آج تک کیا ہوتا چلا آ رہا ہے - ھم نے جب سے آنکھ کھولی اپنے دالان میں موٹے تازے بھاری بھرکم ہاتھی کو مستاتے ہی دیکھا ہے - ہمیں نہیں پتا کہ ھما رے بڑوں کو کس بادشاہ نے کس بات سے خوش ہوکر یہ ہاتھی تحفے میں دیا تھا ؟
قسم لے لو کہ اس مست ہاتھی نے کوئی رعب داب والا کام دکھا یا ہو یا دیوار پھاند کر گھر میں کودنے والے ڈنگر چوروں بچانے میں کوئی کردار ادا کیا ھو ؟ ھم تو اتنا جانتے ہیں کہ جو بھی کماتے ہیں پورے کا پورا ہاتھی کے آگے ڈال دیتے ہیں ، ہاں اگرغلطی سے کچھ بچ جائے تو گھر کے دیگر ڈنگر منہ مار لیتے ہیں - اب حالت یہ ہے کہ ان" بدمست ہاتھیوں" کے ہاتھوں ھمارے کپڑے تک اتر چکے ہیں ، گھر کی ہر چیز گروی رکھی جاچکی ہے - ماہرین حیوانات کے مطابق ایشیائی ہاتھی کی اوسط عمرزیادہ سے زیادہ بچاس سال ہوتی ہے ، مگر ھمارے خطے میں یہ اپنی طبعی عمر سے آگے نکل چکے ہیں ، دیکھیں کس وقت الله کا بلاوا آتا ہے - اسی امید پر ہم بھی پیوستہ ہیں شجر سے اور بہار کی امید لگاۓ بیٹھے ہیں کہ مایوسی کفر ہے - قومی احتساب بیورو کے سابق چیرمین یعنی ( مرے ہوۓ ہاتھی ) لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ جناب شاہد عزیز نے اپنی کتاب میں زندہ اور مردہ دونوں اقسام کے ہاتھیوں کی بدمستیوں کا خوب کھل کر تذکرہ کیا ہے - " یہ خاموشی کہاں تک " نے جہاں بہت سے رازوں سے پردہ ا ٹھایا ہےوہیں ھماری آنکھیں بھی کھول دی ہیں - شاہد عزیز کی یہ خاموشی گو کہ بہت دیر سے ٹوٹی ، مگر شکر ہے کہ ٹوٹی -شاہد عزیز کے مطابق ہاتھیوں کی فوج ظفر موج نے کارگل کے محاذ پر اور پاکستان کے اندرونی داخلی محاذوں پر کیا کیا گل کھلائے ہیں اور ان کی کیا قیمت وصول کی ہے - عسکری محاذ پر مچائی جانے والی لوٹ مار کو اگر اعداد و شمار میں لیا جائے تو دفاعی حوالے سے صرف ایک چھوٹے سے کیس میں ایک ارب چوراسی کروڑ کا غبن کیا گیا - جس میں اکاسی فوجی افسران پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا - صرف سات افسران کو ملازمت سے برطرف کیا گیا - تاکہ عوامی دباؤ کو کم کیا جاسکے - مسطور الحق پاکستان نیوی کے سربراہ نے فرا نس کی آگسٹا آبدوزوں پر جو کمیشن حاصل کیا وہ کرپشن کی دنیا کا بہت بڑا کیس تھا - جس کی وجہ سے پاکستان اور فرانس میں سیاسی تناؤ بھی رہا - فوج کے اندرونی معاملات کی غبن اور ہیرا پھیری اس قدر خفیہ رکھی جاتی ہے کہ اس بارے میں ایک عام آدمی کا دھیان تک نہیں جاسکتا - فوج کے زیر تسلط زمینوں پر بھاری رشوتوں کے عوض زمینیں ہتھیانے کا کام ایک خاص منصوبہ بندی کے ذریعئے عمل میں لیا جارہا ہے - شادی ھال ، شا پنگ سنٹرز ، پیٹرول پمپ اور دیگر رہائشی اسکیمیں راتوں رات گھانس کی طرح اگائی جا رہی ہیں - تعمیراتی منصوبوں کے تمام قبل ذکر منصوبے فوج سے منسلک ادارے کے پاس ہوتے ہیں ، پاکستان کی روڈ ہائی وے منجمنٹ کے تمام ٹھیکے ایف ڈبلیو او کے ذریعے روبہ عمل لائے جاتے ہیں - کیوں کہ یہ سب زندہ ہاتھیوں کی غذا ہے- اور ہاتھی کو بھوکا بھی تو نہیں رکھا جا سکتا- پہلے زمانے میں تو ہاتھی اپنی غذا اپنی سونڈ سے گنا توڑ کر خود حاصل کرلیتا تھا - مگر اب اتنے نکمے ہو گیے ہیں کہ ان کے حصے کا گنا بھی ہم کو ہی توڑنا پڑتا ہے آئے کچھ مرے ہوۓ ہاتھیوں کا بھی سن لیں - کہتے ہیں زندہ ہاتھی لاکھ کا ، مرا ہاتھی سوا لا کھ کا --- کچھ غلط بھی نہیں ہے ، اگر کسی بھی ملی اور مذھبی جذبے کے زیر اثر رہنے کے باعث کوئی زندہ ہاتھی اپنی زندگی میں مال نہ بنا پایا تو اس کو ملازمت سے برخاست ہونے پر دوبارہ موقع دیا جاتا ہے - کہ اب بھی وقت ہے اپنی موجودہ زندگی پر نظر ثانی کرلو - اس "ری- ٹائر ڈ" کو کسی ادارے کا سربراہ نامزد کردیا جاتا ہے - یا پھر کسی قومی ادارے میں ڈیپوٹیشن پر رکھوادیا جاتا ہے - اگر بہت ہی نکما ہو تو کسی سیکورٹی کمپنی کا لائسنس تو مل ہی جاتا ہے - اب تو پورے ملک میں ان نکموں مرے ہوئے ہاتھیوں کی سیکورٹی کمپنیوں کا جال بچ چکا ہے - کوئی شاپنگ سنٹر ، کوئی بنک ، کوئی ادارہ کوئی اسکول ایسا نہیں جہاں ان کی کمپنی کے گارڈ نہ رکھے ہوں - مجھ سمیت بہت سوں کو تیس سال پہلے کا کراچی یاد ہے ، جب ملک کے فوجی سربراہ نے کراچی میں اپنے جمہوری گماشتوں کے ذریعے رینجرز کی تعنیاتی کا حکم نامہ جاری کیا تھا - پہلی مر تبہ شہر میں حالات کو کنٹرول کرنے اور حساس علاقوں میں امن عامہ کو یقینی بنانے کے لئے کراچی یونیورسٹیی میں ان کا پہلا پڑاؤ تھا - اس وقت بہت سوں نے ان کا والہانہ خیر مقدم کیا تھا - مردہ ہاتھیوں پر زندہ باد کے نعرے بھی لگے تھے - پھر وقت گزرتا رہا - جب جب ان کی مدت ختم ہونے کا وقت قریب آتا - شہر میں اچانک خونی فساد برپا ہوجاتا - اس خوں خرابے کو روکنے کے لئے سندھ حکومت ان کی مدت میں مزید دوسال یا تین سال کی توسییح فرمادیتی - فساد خود بخود کیسے ہوتے ، اور بوتل کا ڈھکن بند ہونے کے ساتھ ہی ساتھ فسادات کا جن بوتل میں کس طرح بند ہوجاتا اس بات کو سمجھنا اب کوئی مشکل کام نہیں رہا - کون سی سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہاتھیوں کے پے رول پر روٹیاں توڑ رہی ہیں ،یہ ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کون ہے جو بات بے بات دھمکی لگاتا اور چلمن سے پردہ اٹھانے کی تڑیاں مارتا ہے ؟ سب کو معلوم ہے مزے کی بات تو یہ ہے کہ دھمکی کے بعد ہاتھی کو بکری بنتے ہوۓ بھی سب دیکھ رہے ہوتے ہیں - اس وقت کراچی سمیت پورے ملک میں سوا لاکھ کے ہاتھیوں کی فوج دندنا تی پھر رہی ہے ، تعمیراتی کمپنیوں میں ، کاروباری مراکز میں ، پورٹ اور ایئر پورٹس پر ، میدان اور ساحلی پٹیوں پر ، کوسٹ گارڈز کے روپ میں ، سیکورٹی اہلکاروں کے بھیس میں ، تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز میں ، شہر کے چوراہوں اور شاہراہوں پر - کون سی جگہ اور مقام ایسا باقی رہ گیا ہے جہاں ہماری حفاظت نہ کی جارہی ہو ؟ " ملٹری ان کارپورایٹڈ " ( مصنفہ عا یشہ صدیقہ) نے بہت اچھی طریقے سے ہاتھی کی آمدن جائز اور ناجائز پر روشنی ڈالی ہے - ہر سال قومی اثاثوں کا آڈٹ ہوتا ہے اور اس کی رپورٹ بھی شایع ہوتی ہے - عسکری اداروں کا شفاف آڈٹ ہونا ایک بہت مشکل امر ہے لیکن چھن چھنا کر کچھ فیگرز کو آڈٹ سے بھی گزارا جاتا ہے ، پچھلے سال کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی بری فوج کی مالی بے قاعدگیاں صرف 56 ارب 45 کروڑ کی ہیں - اس معمولی غبن پر کس کے خلاف کیا کاروائی ہوئی ؟ اور کتنے بااثر جنرلوں کا احتسا ب ہوا ؟ کسی کو خبر نہیں جب بھی اس پر بات کرنے کی کوشش کی جاتی ، ملک میں کوئی نہ کوئی آسمانی سلطانی آفت بصورت فسادات یا ہندوستان کے حملے کی بازگشت سنائی دینے لگ جاتی - اس طرح مکمل رازداری میں یہ معاملات ہمیشہ کی نیند سو جاتے- آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی( اوگرا) میں مالی بدعنوانی کا کیس جس میں 81 ارب کی کرپشن کا معاملہ کوئی معمولی کیس نہیں تھا - شاہد عزیز کے مطابق پرویز مشرف اور شوکت عزیز نے تحقیقات اور کروائی رکوادی تھی - کیونکہ اس میں غیر ملکی کمپنیاں اور مالی کمیشن سب کچھ کھل کر سامنے آجاتا اسی طرح افغانستان جنگ کے دوران گلگت ایئر پورٹ چرس کی اسمگلنگ میں فوجی اہلکاروں کے ملوث ہونے اور گرفتاری پر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی - پرویز مشرف نے اسرائیل کی حکومت کو سفارتی طور پر منظور کروانے کی کوشش کی ، جو بمشکل تمام رکوائی گئی - مجاہدین کو جہاد کے نام پر روانہ کروانا ، پھر پیچھے سے ان پر حملہ کروا کر گرفتار کروانا ہر کام کی کچھ نہ کچھ قیمت طے شدہ ہوتی تھی - یہا ں تک کہ قوم کی بیگناہ بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور اس کے دودھ پیتے معصوم بچوں کو امریکہکے حوالہ کرنا ، یہ گھناونا ، وحشیا نہ اقدام اور فیصلہ بھی پرویز مشرف کی حکومت نے کیا تھا - جس کا ذکر اس کی اپنی کتاب میں موجود ہے جو اپنی بیٹی کو بیچ کر ڈالر جمح کرلے وہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی قیمت بھی وصول کر تا ہوگا - یہ بات محض قیاس آرائی نہیں بلکہ یقین سے کہی جاسکتی ہے- میرے شوگر مل ، ، کھاد فیکٹریاں ، سیمنٹ ، زمینیں ، پلاٹ - معصوم لڈن بھایو! آج ہمارے " ہاتھیوں" کی ملک کے ہر شعبہ زندگی میں شمولیت اور کا روبار کے ہر شعبے میں انویسٹمنٹ اور شراکت یہ " دھندہ " نہیں تو اور کیا ہے ؟ اسرائیل موساد اور را کےا یجنٹوں کو پاکستان میں کھلی راہ داری فراہم کرنا غداری نہیں تو اور کیا کہلائے گی ؟ ریمونڈ ڈیوس اور بیشمار دیگر ایجنٹوں کو گر فتا ری کے باوجود ملک سے باعزت نکلوا دینا - وفاداری نہیں تو اور کیا ہے ؟ دہشت گردی کی آڑ میں پوری قوم کو جنگ میں جھونک دینا عقلمندی ہے یا اطاعت فرنگی ؟ آپ نے اپنے دامن پر لگے دھبوں کو دھونے کے لئے کتنوں کی دستاریں مٹی میں ملائی ہیں ، ؟ کس میں اتنی ہمت ہے جو آپ نے اس کھلی دہشت گردی کی بابت پوچھ گچھ کرے؟ چینل آپ کے ہاتھ میں ، میڈیا آپ کی جب میں ، اینکر ، دانشور ، ماہرین ، ان کی اکثریت آپ کی لگائ ہوئی ہے - آج کراچی شہر میں یہ سب کچھ سہتے اور دیکھتے ھوئے شاہد عزیز اور عائشہ صدیقه کی باتیں سچ لگنے لگی ہیں آج ہی یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ھما رے " بڑوں" کو یہ ہاتھی کس خدمت کے عوض " تحفے " میں ملے تھے ؟ مگر ہم ہاتھ جوڑ کر آپ سے التجا کرتے ہیں کہ " مارگریٹ خدا کے واسطے اپنے ہاتھی واپس لے لو "

Comments