"لوٹ کے بدھو گھر تک" اور ڈی چوک پر" لڈی ہو جمالو" نجیب ایوبی

سپریم کورٹ کی بنچ کے ججز کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کی ممکنہ نااہلی کی ضمانت دینے پر مسلم لیگ(ن)میں صف ماتم بچھ گئی ہے ۔ جن لوگوں نے وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی کاروائی ممبران دیکھا ہے وہ بتاتے ہیں کہ اجلاس میں شریک رہنماؤں کے منہ لٹکے ہوئے تھے اور تمام رہنماپریشان دکھائی دئیے ۔ جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت ہنگامی مشاورتی اجلاس ہوا ہے جس میں نوازشریف نے اپنی نا اہلی کی صورت پر ان ہاؤس تبدیلی کی حامی بھر لی ہے۔ ( ایک خبر ) - اچھا بتاؤ وہ حامی نہ بھرتے تو پھر کیا کرتے ؟ "نہ پائے رفتن نہ جائے رفتن " والی گت بن گئی ہے -آگے شیر -پیچھے کھائی ! شریف بندہ کرے تو کیا کرے ؟ سیانے کہتے ہیں کہ آنے والے" بدھ "تک "لوٹ کے بدھو گھر تک" جائیں گے - اطلاعات یا افواہیں ہیں کہ پنجاب ہاؤس میں سامان منتقل کیا جا چکا ہے - جن میں آرام بستر گدے ( نرم سے ) شامل ہیں - ایک اخبار نے اجلاس کی اندرونی کہانی اس طرح رپورٹ کی کہ " اجلاس میں دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب وزیر مملکت سائنس و ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے ظفر حجازی کی گرفتاری سے متعلق لکھ کر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ایک پرچی بھجوائی تو اسحاق ڈار نے پرچی پڑھتے ہی کرسی پر کروٹیں بدلنا شروع کر دیں اور یخ بستہ ہال میں پسینے آنا شروع ہوگئے۔
وزیر خزانہ کی بے چینی کو دیکھ کر وزیراعظم نے استفسار کیا کہ ڈار صاحب کچھ سانوں وی دسو، کیا پرچیاں ملیاں نیں، اسحاق ڈار نے بتایاکہ آل رائٹ سر، بس ظفر حجازی سے متعلق تھی کہ وہ گرفتار ہو گئے ہیں۔" "کسی کو رسوا کرکے خود بھی سکوں نہ پاؤ گے "والی کیفیت سے پی ٹی آئ والے بھی گزر رہے ہیں - کاونٹی کرکٹ سے آخر اتنا کیسے کما لیا کہ اب تک شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ جاری ہیں - اسپنر ساتھ کرکٹر مشتاق احمد نے اپنا حساب ان کو دیتے ہوئے کہا کہ " خان " صاحب ! عدالت کو میرا والا وکھا دئیو - انوں دسنا کہ میرا وی حساب کتاب مشتاق احمد جیسا ہی ہے - بس میں نے سنبھال کر نہیں رکھا " اپنے بارے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ نواز شریف اور میر ا کیس ایک جیسا نہیں ہے، میں اپنا پیسا ملک میں لے کے آیا چور ی کر کے باہر نہیں بھیجا، کائونٹی کرکٹ سے کمائی دولت سے ہی ملک میں جائداد بنائی، شریف خاندان نے عدالت میں جعلی کاغذات جمع کرا کے قوم کو دھوکا دیا انہیں اڈیالہ جیل بھیج کر نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں گے، خواجہ آصف جھوٹے ہیں، انہیں بھی کینسر ہو سکتا ہے، چیلنج کرتا ہوں شوکت خانم کے اکائونٹ میں ایک روپے کی خورد برد ثابت کر کے دکھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کیس میں منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری ہوئی، عدالت میں شریف خاندان نے جھوٹ بولا جبکہ میں نے باہر سے پیسا کمایا اور پاکستان لایا۔عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ کی اراضی کا ریکارڈ ہے جبکہ عوام خیرات دیتی ہے کیونکہ وہ مجھے امانت دار سمجھتی ہے، میں عوام کے سامنے خود کو پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگا کہ لندن کے فلیٹ کا پیسہ کیسے آیا، بنی گالا اراضی کی منی ٹریل جمائما کے اکاؤنٹ کی صورت میں موجود ہے جب کہ لندن کا فلیٹ کس پیسہ سے خریدا اس کی دستاویزات بھی دے دیں۔عمران خان نے کہا کہ کیری پیکر کا خط بھی پیش کیا کہ کیسے پیسہ آیا لیکن ایک اخبار نے لکھا کہ قطری خط ہے، اسٹن رابرٹ آج بھی زندہ ہے جس نے کئی کرکٹر سے معاہدے کیے جبکہ سیسکس کلب کے ساتھ بھی کرکٹ کھیلی اس کا معاہدہ بھی ہے ، مشتاق احمد کو 70 ہزار پاؤنڈ ملتا تھا مجھے کتنا ملتا ہو گا خود اندازہ لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 90 ہزار پاؤنڈ بینیفٹ کی مد میں ایک سال میں ملا، میرے ٹیکس سے متعلق چیک کرنا ہے تو میں خود لیٹر دوں گا، حسین نواز تو ڈیڈ بھی نہ دکھا سکے میں نے مورگیج دکھا دی۔ان کا کہنا تھا کہ میرا کوئی پیسہ باہر نہیں نہ ہی کچھ بے نامی ہے لیکن نواز شریف اور ان کے بچوں کی اربوں کی پراپرٹی ہے، میرا فلیٹ 1984 میں 60 لاکھ کا تھا جبکہ مریم نواز چار محلات کی مالکہ نکلیں، نواز شریف ایف زیڈ ای کمپنی کے چیئرمین نکلے، شوکت خانم کے اکائونٹ میں جو غلط ہے عدالت لائیں، شریف خاندان نے جعل سازی کی اور عدالت میں جاکر جھوٹ بولا تاہم قوم فیصلے کا انتظار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کی بھی باری آئے گی جبکہ خواجہ آصف کو ڈر ہے کہ ان کی باری بھی آنی ہے تاہم یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہڈیاں ملتی ہیں، یہ ادھر سے بھی کھاتے ہیں ادھر سے بھی جب کہ جو لوگ نواز شریف کی حمایت میں نکل رہے ہیں وہ بھی مجرم ہیں۔ ایک جانب ملتان شریف میں بیٹھے درویش صفت سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ پاناما کیس میں وزیراعظم 50، عمران خان 100 فیصد فارغ ہوںگے‘ ادارے سیاست میں مداخلت نہ کریں‘ چودھری نثار کو پارٹی نہیں وزارت چھوڑ دینی چاہیے‘ نواز شریف اپنا سرمایہ ملک میں رکھیں‘ فارورڈ بلاک بنا کر وزیراعظم کی طرح پروٹوکول نہیں چاہتا‘ عمران خان کو ہمیشہ کسی کے کہنے پر حکومت پر چڑھائیاں کرنے سے منع کیا۔ ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا کہ چودھری نثار کہتے ہیں کہ نواز شریف اداروں سے ٹکرائو کی بات نہ کریں تاہم میں کہتا ہوں کہ ادارے مداخلت ہی نہ کریں‘چودھری نثار پارٹی نہیں چھوڑیں گے‘ میں کبھی فارورڈ بلاک بنا کر وزیر اعظم کی طرح پروٹوکول نہیں چاہتا‘ میں نظریاتی سیاست پر یقین رکھتا ہوں اور ایم این اے کی نشست بھی اسی لیے چھوڑی تھی۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو بھی کہتا ہوں سرمایہ پاکستان میں رکھیں‘ فارورڈ بلاک بنانا سیاسی سازش ہوتی ہے‘ میں کسی بھی سیاسی جماعت میں فارورڈ بلاک کی حمایت نہیں کرتا‘ عمران خان کو ہمیشہ کہا کہ کسی کے کہنے پر چڑھائیاں نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ‘ موجودہ صورتحال میں مائنس نواز نہیں بلکہ مائنس’’فور‘‘دیکھ رہا ہوں‘ پاناما کیس کا فیصلہ ففٹی ففٹی لیکن عمران تو100فیصد سیاست سے فارغ ہو جائیں گے۔ ویسے اس ساری کہانی میں جو کردار نظر انداز ہورہا ہے یا دانستہ کیا جارہا ہے وہ ہے سراج الحق صاحب کا - کہ جن کی پارٹی نے ( جماعت اسلامی )سب سے پہلے یہ موقف اپنایا کہ احستاب سب کا ہونا چاہیے -اور سب سے پہلے عدالت میں کیس بھی داخل کیا - سلام ہے سراج الحق کی دور اندیشی کو کہ جنھوں نے عین اس وقت جب خاخان اعظم ڈی چوک پر لڈی ہو جمالو کھیل رہے تھے ،عوام کو عدالت سے رجوع کرنے کا دستوری اور آئینی راستہ دکھایا -

Comments