ہر سیاسی شہید " بھٹو " نہیں ہوتا: نجیب ایوبی

پنامہ کیس میں ملوث میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کا جو حالیہ جے آئ ٹی ٹرائل چل رہا ہے ،لگتا ہے کہ کوئی نہ کوئی سپر ڈوپر قسم کی تعزیر کی لاٹھی چلنے والی ہے - ویسے تو میاں برادران اور ان کے اہل خانہ ممکنہ عدالتی فیصلے سے واقف ہیں اور این انتخابات سے چند ماہ قبل ہونے والے ممکنہ فیصلے سے جو کہ ان کی معطلی کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے کے بارے میں یہ گمان کر رہے ہیں کہ وہ بھی سیاسی شہید بن کر پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ہمیش کے لئے سیاسی شہید کا درجہ پا لیں گے - مگر ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہر سیاسی شہید " بھٹو " نہیں ہوتا - تازہ ترین خبر یہ ہے کہ حبیب بینک نے شریف خاندان کی منی لانڈرنگ‘کاروباری اکاونٹس اورحدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق مطلوبہ تفصیلات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کردیں ہیں ۔ جے آئی ٹی کے حوالے سے یہ اہم ترین پیش رفت ہے کیونکہ شریف فیملی نے حبیب بینک سے اس وقت قرض لیا تھا جب نواز شریف پہلی بار وزیراعظم بنے تھے اور اس وقت شوکت ترین کو حبیب بینک کا صدر بنایا گیا تھا ۔ پاناما کیس کی جے آئی ٹی کا اجلاس سربراہ واجد ضیا کی صدارت میں ہوا جس میں حبیب بینک کی ٹیم نے آکر دستاویزات دی ہیں‘ حبیب بینک کے افسروں کو جے آئی ٹی میں بلانا رحمن ملک کی گواہی کے بعد بہت اہم سمجھا جارہا ہے کیونکہ حبیب بینک سے قرض لیے جانے کے حوالے سے شریف فیملی پر پیپلزپارٹی نے بہت اعتراضات اٹھائے تھے اور پیپلزپارٹی نے اپنی دوسری حکومت کے دوران اس وقت کے وزیر داخلہ نصیر اللہ خان بابر کے ذریعے تحقیقات کرائی تھیں۔ رحمن ملک اس وقت ایف آئی اے میں تھے۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اب جے آئی ٹی شوکت ترین کو بھی طلب کر سکتی ہے کیونکہ حبیب بینک کے سینئر افسران نے بہت اہم تفصیلات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کی ہیں۔ دستاویزات کے مطابق شریف فیملی نے دیگر بینک قرضوں کی ادائیگی کے لیے حبیب بینک سے قرض لیا تھا۔جے آئی ٹی نے تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر شریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق بھی چھان بین کی ہے اور عدالت عظمیٰ میں شریف فیملی کے اثاثوں کی رپورٹ بھی دی جاسکتی ہے ۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ رحمن ملک کے بیان کے بعد پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعظم نواز شریف کے بچوں حسن نواز کو3 جولائی، حسین نواز کو4 جولائی اور مریم نواز کو5 جولائی کو طلبی کانوٹس دے دیا ہے اوران کے لیے سوالنامہ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے قریبی عزیز طارق شفیع بھی2 جولائی کو جے آئی ٹی میں پیش ہوں گے۔ایف بی آر لاہور کی جانب سے شریف خاندان کی جائداد اور ٹیکس وصولی کی تفصیلات بھی جے آئی ٹی کو فراہم کردی گئی ہیں۔ عید کے تیسرے روز بھی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا جس میں جے آئی ٹی نے مختلف افراد کے بیانات اور اب تک جمع کرائی گئی دستاویزات اور شواہد کا جائزہ لیا ہے۔ اجلاس میں2 جولائی سے شروع ہونے والی پیشیوں کے لیے سوالنامے کی تیاری سے متعلق امور پر بھی غور کیا گیا۔ حدیبیہ پیپرز مل کیس کے مطابق رقم حبیب بینک کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی گئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کو بھی 6جولائی کو طلب کرنے کے لیے باہمی مشاورت کی ہے۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے پاناما کیس کی تحقیقات سے متعلق اپنی حتمی رپورٹ10 جولائی کو عدالت عظمیٰ کے3 رکنی بینچ کو پیش کرنی ہے۔

Comments