حتمی فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی،:عالمی عدالت :جاوید چوہدری

عالمی عدالت انصاف کے جج رونی ابراہم نے کلبھوشن یادھو کی پھانسی پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا کہ حتمی فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے اور کلبھوشن یادھو کا معاملہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کارمیں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کرپایا اور عالمی عدالت صرف اسی صورت میں فیصلہ سنا سکتی ہے جب اختیار ثابت کیا جا سکے۔ عدالت نے اپنے ابتدائی فیصلے میں کہا کہ ویانا کنوینشن کے آریٹکل 36 کئے تحت جاسوس بھی دیگر گرفتار افراد کی حیثیت میں آتے ہیں اور بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی بھی ملنی چاہیئے اور کلبھوشن یادیو کو ویانا کنویشن کے تحت قیدیوں کو حاصل تمام حقوق ملنے چاہیئیں۔ رونی ابراہم نے کہا کہ آرٹیکل 1 کےتحت عدالت کے پاس ویانا کنونشن کی تشریح میں تفریق پرفیصلہ دینے کااختیار ہے،دونوں ملکوں کے درمیان ویانا کنونشن کے تحت کونسلر رسائی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا جس کی عوامی سماعت 15 مئی کو ہوئی تھی جس میں پاکستان نے کلبھوشن کیس سے متعلق عالمی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا تھا جب کہ بھارت نے کلبھوشن کی پھانسی رکوانے کی درخواست کی تھی۔
بنگال کے حکمران سراج الدولہ کے پاس سب کچھ تھا‘ فوج تھی‘ فرنچ جنرلز تھے‘ گولہ بارود تھا‘ رائفلیں تھیں‘ خزانہ تھا اور جذبہ تھا لیکن سراج الدولہاس کے باوجود پلاسی کی جنگ ہار گیا‘ مورخین نے جب اس کی شکست کی وجوہات تلاش کیں تو صرف ایک وجہ سامنے آئی‘ سراج الدولہ لوگوں کوبلاوجہ معاف کر دیتا تھا‘ یہ عادت عام انسانوں کیلئے اچھی ہوتی ہےلیکن یہ اگر حکمرانوں اور ریاستوں میں ہو تو وہ تباہ ہو جاتی ہیں‘ سراج الدولہ نے اس عادت کا نقصان اٹھایا اور ہم بھی اب اس عادت کے خسارے جمع رہے ہیں‘ ہم من حیث القوم غلطی کرنے والوں کو سزا نہیں دیتے‘ یہ ہماری قومی عادت ہے‘ آپ آج کی مثال لے لیجئے‘ ہماری ٹیم آج انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کلبھوشن یادیوکے مقدمے کا پہلا مرحلہ ہار گئی‘ عالمی عدالت نے انڈیا کا موقف مان لیا اور پاکستان کو کل بھوشن یادیو کو پھانسی دینے سے روک دیا‘ یہ ہماری بہت بڑی سفارتی شکست ہے‘ قوم کا خیال ہےاس شکست کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیےلیکن میں سمجھتا ہوں یہ توقع غلط ہے‘ ہم معاف کر دینے والی قوم ہیں‘ ہم نے تو 1971ء کے سانحے کے ذمہ داروں کو معاف کر دیا تھا‘ یہ تو ایک مقدمے کی شکست ہے‘ آپ دیکھ لیجئے گا ہم نہ صرف اس ہار کو بھی چپ چاپ پی جائیں گے بلکہ ہم وکیلوں کو لاکھوں ڈالر فیس بھی ادا کریں گے‘ یہ ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے اور ہم اس ریکارڈ کی توہین نہیں ہونے دیں گے۔ آئی سی جے کے فیصلے کے بعد دو آراء سامنے آ رہی ہیں‘ پہلی رائے ہمیں اتمام حجت کیلئے یادیو کو قونصل رسائی دے دینی چاہیے تھی تاکہ انڈیا اعتراض نہ کر سکتا‘ ہم نے اگراسے پھانسی کی سزا سنائی تھی تو ہمیں اسے فوراً پھانسی پر بھی چڑھا دینا چاہیے تھا تاکہ انڈیا کو عالمی عدالت جانے کا موقع نہ ملتا اور جب ہماے پاس یہ آپشن موجود تھا کہ ہم عالمی عدالت نہ جاتے تو پھر ہم کیوں گئے‘یہ تینوں نقطے ہماری نالائقی کو ظاہر کرتے ہیں‘ دوسری رائے پاکستان نے جان بوجھ کر عالمی عدالت کا کارڈ کھیلا‘ اس کارڈ سے دو چیزیں ثابت ہو گئیں یادیو بھارتی باشندہ ہے اور جاسوس ہے‘ پاکستان اب پوری دنیا کے سامنے جب اسے دہشت گرد اور جاسوس ثابت کرے گا تو یہ ایشو انٹرنیشنل میڈیا میں آئے گا اور بھارت کا اصلی چہرہ سامنے آ جائے گا‘ ہم اگر اس رائے کو مان لیں تو یہ مقدمہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے‘ کون سی رائے درست ہے‘ کیس کا مستقبل کیا ہے۔

Comments