آج تو بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کا بارھواں کھلاڑی بھی بنگالی ہے – ابن الحسن ہاشمی : بشکریہ ھما را اخبار انٹرنیشنل

آج تو بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کا بارھواں کھلاڑی بھی بنگالی ہے – ابن الحسن ہاشمی دسمبر شروع ھوتے ھی نہ جانے کیوں دل میں ایک عجیب سی اداسی ، ایک انجانا سا خوف گھر کرلیتا ھے اس اداسی یا خوف کا کوئ نام نہیں ، دل چا ہتا ھے کہ کسی گوشے میں جا پڑیں ان دنوں کو یاد کریں جب روشنیاں جلانے کا مطلب ہندوستانی جاسوس ھوناھوتا تھا، سائیرن کی آواز کے ساتھ اینٹی ائرکرافٹ گنوں کی دھنادھن آوازیں،جنگی ہوائی جہازوں کی نیچی پروازیں بھارتی جہازوں سے فضائی جنگ اور سرد رات میں تخت کے نیچے لیٹے ھوئے کان سے دماغ تک سن کر دینے والے بم کے دھماکے،پھر کچھ ہی دیر بعد چیخ و پکار، مجید بھاجی والے کا مدد کے لیے پکارتے ھوئے ھماری گلی میں داخل ھونا ،اس زمانے میں ٹیلی فون کم کم ھوتے تھے ھمارے گھر میں یہ سہولت مہیا تھی، دروازہ کھولنے اٹھے تو وہ دروازہ نہ ملا ایک ٹکڑے کو ہاتھ لگا تو اندازہ ھوا کہ دروازے کے تو پرخچے اڑ چکے ھیں-اس رات ھماری بہارکالونی میں سات بم گرے، جمیت کا پیارا کارکن قیصر اقبال کا گھرانہ ،زندانی ھاوس، مجید کی گلی سب ختم ھوچکی تھی، برف والے ماموں کی جیپ پر اوپر تلے چارپائیاں رکھ کر زخمی سول اسپتال لے جائے جا رھے تھے، دن کا اجالا پھیلنے کے ساتھ ھی بہارکالونی خالی کرنے کی آوازیں انے لگیں اور مغرب سے پہلے پہلے بہارکالونی خالی ھوگئی تھی-
اب ھم نارتھ ناظم آباد بلاک اے میں ایک زیر تعمیر مکان میں پناٰہ گزیں ھوئے یححی’ خان کا شرابی ،اقلیم اخترانی اور نور جہانی خطاب احمد رشدی کے نغمے، بے خبر صحافیوں، زمینی حقایق کو اپنی مرضی کا معنی پہناتے ، محبت کا تصوراتی زمزمہ بہاتے تجزیہ نگاروں کی تحریریں ،امریکہ کا ساتواں بحری بیڑہ موضوع گفتگو رہتیں، پسپائی کو اسٹریٹجی ، بزدل جرنیلوں کی بڑھکیں، لاجسٹک کے نام پراسمگلنگ ، جیسی خبریں سن سن کر دل بیٹھ بیٹھ جاتا- پھر اچانک ریڈیو پر “حسبنااللہ و نعم الوکیل” نغمے کی شکل میں گایا جانے لگا، دل میں یہ خیال کہ امریکہ کا ساتواں بحری بیڑہ شاید پنکچر لگوا رہا ھے ،چین کی چھا تہ بردار فوج کسی درخت میں اڑ گئی، بحریہ کی آبدوز غازی کے تباہ ھونے کی خبر اور ھمارے محلے کی ایک بیٹی شہید کی بیوہ ھوگئی ، اور پھرخبر آئی کہ جنرل نیازی نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، قدرت اللہ شہاب کا شہاب نامہ بڑی دیر بعد ہاتھ آیا، پڑھا تو اندازہ ھوا کہ بنگالی بہت صابر اور محب وطن قوم تھی، آج اسٹیبلشمنٹ کی حرکات کا جائیزہ لیں تو ان کی کوتاہ نظری اور اپنے آقا کوھر صورت خوش رکھنے اور بدلے میں اپ گریڈ اور مرضی کی پوسٹنگ کی خواہش نے مملکت خداداد کی بنیادوں میں دراڑیں ڈال دی ہیں، وسیع القلبی وصف حکمرانی کا پہلا جز ھوتا ھے- تاریخ شاھد ھے کہتنگ نظر اور خوئے غلامی میں پلنے والے سے بڑا ظالم حکمران کوئی نہیں ھوتا، مغل جب برصغیر پر حملہ آور ھوئے تو دریائے اٹک کے دو کناروں کے باسیوں کا رویہ الگ الگ تھا، مغربی کنارے کے باسیوں نے ان کی میزبانی سے انکار کیا،راھداری کی قیمت اور لوٹ مار میں اپنا حصہ طلب کیا اور شراکت کی بنیاد پر لوٹ مار کے لیے جھتہ ھمراہ کیا جب کہ مشرقی کنارے کے باسیوں نے مکمل مہمانداری ، طعام اور قیام کے ساتھ دل بستگی کے جملہ سامان فراھم کئے اور اپنے جوانوں کو تنخوادار سپاھی کی حیثیت سے اس لوٹ مار میں شامل کرایا-
مغلوں سے پہلے کی تاریخ کچھ کمزور ھے لیکن مغلوں کے بعد یہ تمام روایات کم و بیش انہی لوازمات کے ساتھ ھر حملہ آور کو پیش کی گئیں اور بساط سے بڑھ کر خدمت کے عوض سرکار برطانیہ سے جاگیریں اور خطابات بھی حاصل کئے گئے- مقصد اس گفتگو کا یہ ھے کہ ھر حال میں مانگنے والے اور ھر طاقتور کو سجدہ کرنے اور کمزور سے سجدہ کرانے والے طبقے کی نظر میں برابری اور حق کو ئیمعنی نہیں رکھتا، ایسے لوگ کسی پر ظلم کرتے اور کسی کا ظلم سہنے کے عادی ھوتے ھیں ان لوگوں میں احترام آدمیت،انسانیت، بھائی چارہ ،کمزور کا حق اور انصاف کوئی معنی نہیں رکھتا، ایسے لوگ طاقت سے مدد مانگتے ھیں انصاف نہیں اگر یہ انصاف کرتے تو ڈھاکہ کا پولیس چیف بنگالی ھوتا، سیکرٹریز مغربی پاکستان سے نہیں جاتے، افواج پاکستان میں اپنی آبادی کے تناسب سے ھوتے، ایک ریٹائرڈ جرنیل فرما رھے تھے کہ بنگالی چھوٹے قد کی وجہ سے فوج میں سلیکٹ نہیں ھو پاتے تھے، اگر یہ پیمانہ بنا لیا جائے تو، جاپان،چین،کوریا،ویتنام والے بھی دریائے جہلم پر بھرتی کیمپ کھولیں، اور جس گورکھا نیہپالی رجمنٹ کی تاریخ کارناموں سے بھری ھے وہ بھی شاید مغربی پاکستان سے ہی سلیکٹ ھوتی ھے- اب تو لگتا ھے کہ ھم نے تو اسے لات ماری تھی لیکن کبڑے کا کبھ نکل گیا ، آج تو بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کا بارھواں کھلاڑی بھی بنگالی ھے

Comments