چائے کی چسکی- گول کمرہ اور کراچی !!! نجیب ایوبی ------ وسیم اختر اور حافظ نعیم الرحمان ملاقات کا احوال

چائے کی چسکی- گول کمرہ اور کراچی !!! نجیب ایوبی وسیم اختر اور حافظ نعیم الرحمان ملاقات کا احوال کراچی کے نو منتخب مئیر وسیم اختر کی ٹیلیفون پر پہلی کال اس وقت اٹینڈ ہوئی جب انھوں نے بلدیہ کراچی کا انتخاب جیتا -اس طرح کی گفتگو اور روایتی علیک سلیک انتخابی اور سیاسی عمل کا حصہ ہے - ادارہ نور حق سے بھی منتخب مئیر کو مبارکبادی پیغام گیا -اس لئے کہ وہ کراچی شہر کے نمائندہ بن چکے تھے - دوسری مرتبہ وسیم اختر نے اپنی گرفتاری کے موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے قائدین سے رابطہ کیا اور اپنی حمایت میں بیان پر شکریہ ادا کیا - رہائی کے فورا بعد بھی رابطہ کیا جاتا رہا کہ " ہم " آپ سے ادارہ نور حق میں آکر ملنا چاہتے ہیں - جواب میں کہا گیا " ہمارے دروازے کھلے ہیں - کراچی کی بہتری کے لئے آپ جب چاہیں آسکتے ہیں "- چار دن قبل وسیم اختر موبائل کی اسکرین پر دکھائی دیئے- کال اٹھا لی گئی - انہوں نے ملنے کی خواہش ظاہر کی اور یوں سہہ پہر وسیم اختر اپنے چند قریبی دوستوں کے ساتھ ادارہ نور حق تشریف لے آئے - جہاں جما عت اسلامی کراچی کے قائدین نے ان کا استقبال کیا - مرکزی دروازے پر نائب سکریٹری جماعت اسلامی جناب راشد قریشی اور قاضی صدر الدین نے وسیم اختر کو خوش آمدید کہا اور ادارہ نور حق میں تاریخی" گول کمرے " میں خیر سگالی ملاقات کا اہتمام ہوا - وسیم اختر کی اس بات پر " کہ میں ماضی کی تلخیوں کو کو بھول کر آپ کے پاس آیا ہوں - چاہتا ہوں کہ کراچی کی بہتری کے لئے جما عت اسلامی سمیت ہر جماعت کے ساتھ مل کر کام کروں - مجھے آپ کا تعاون درکار ہے" حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی کراچی نے مسکراتے ہوئے قرآن پاک کی اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے " نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو " کہا کہ ماضی میں جماعت اسلامی نے ہمیشہ شہر کی فلاح و بہتری کے لئے سب کو اپنے ساتھ ملا کر کام کیا ہے اور اب بھی ہم اسی نظریے کے ساتھ موجود ہیں - انہوں نے وسیم اختر کو مشورہ دیا کہاگر شہر کی حالت بہتر کرنے میں آپ سنجیدہ ہیں تو الحمدللہ سابق مئیر نعمت اللہ خان صاحب کراچی میں ہیں ان سے مشاورت کی جاسکتی ہے - اور ہم بھی آپ کے ساتھ کراچی کے مسائل کے حل کے لئے موجود ہیں - نعیم الرحمان نے مزید حوالہ دیتے ہوئے بات کو یوں آگے بڑھایا کہ موجودہ دور میں اور ماضی میں آپ پرویز مشرف ، پیپلز پارٹی سب کے ساتھ حکومت کا حصہ رہے ہیں - اختیار اور بےاختیار کا مسلہ نہیں ہے - یہاں تو آپ کی پارٹی کے بلدیاتی اداروں میں آپ کی جماعت کے ہزاروں کارکن موجود ہیں - کے ایم سی ، واٹر بورڈ اور بلدیہ میں آپ کے ہزاروں کارکن موجود ہیں اور اگر ان کو ہی متحرک کرلیا جائے تو صفائی ستھرائی کا مسئلہ فورا حل ہوجائےاور سڑکوں سے غلاظت کے ڈھیر صاف ہو جائیں - وسیم اختر نے اثبات میں سر ہلایا اور چائے کی چسکی لی - گول کمرے میں موجود تمام شرکاء کچھ لمحوں کے لئے خاموش ہوگیے - اس خاموشیکو بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے مزدوروں کی سوختہ جاں لاشوں کی تصاویر اور بارہ مئی کی دہشت ناک دوپہر اور شہر کی سڑکوں پر جا بجا تڑپتے انسانی جسم کی یاد نے توڑ دیا - وسیم اختر آج انکسا ری کی تصویر دکھائی دے رہے تھے - بارہ مئی کی رات کا وسیم اختر جب وہ سندھ کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے اس وقت کے جابر پرویز مشرف کے ایماء پر کراچی کو فتح کرنے کا اعلان کرر ہے تھے، شاید کوئی اور تھا ؟ یا پھر آج کا وسیم اختر جو جیل سے رہا ہوکر آیا ہے -- کوئی اور ہے ؟؟؟ اس ملاقات میں ماضی پر کوئی بات نہیں ہوئی - ہونی بھی نہیں چاہیے تھی - ماضی کا ا سیر رہنے سے آگے بڑھنے کا راستہ بند ہوجاتا ہے - مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ماضی کے مظالم کو بھلایا بھی نہیں جا سکتا - جماعت اسلامی کی قیادت نے خوشدلی کے ساتھ کراچی شہر کے نمائندہ مئیر کو اپنے ظرف کے مطابق عزت دی - یہی بہترین عمل ہے - کراچی کے عوام نے اس ملاقات کو مثبت لیا ہے - اگر وسیم اختر نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کے مشورے کو سنجیدگی سے لیا تو ممکن ہے کراچی میں مسائل کو حل کرنے میں اچھی پیش رفت ہو - ملاقات میں جماعت اسلامی کی جانب سے با نی جماعت اسلامی سید ا بوالا علی مودودی کی معرکتہ الآرا تفہیم القرآن کا تحفہ بھی پیش کیا گیا - یہ وہ تفسیر ہے جس نے بہت سوں کی زندگی کو تبدیل کردیا - ملاقات کے اختتام پر پریس بریفنگ میں دونوں جماعتوں کے نمائندوں نے ایک دوسرے کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کراچی کو بہتر بنانے کے لئے مل جل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا - اس ملاقات کے بعد بہت سے جماعتی حلقوں میں یہ گفتگو چل نکلی کہ اس ملاقات سے جماعت اسلامی کو نقصان ہوگا - اس ملاقات کو شہدا کے لہو سے غداری بھی قرار دیا گیا - کیا واقعی ایسا ہے ؟ میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے - دا عی کو دعوت کا کوئی موقع ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہیے - اور ایسے میں تو بالکل نہیں کہ جب کوئی خود آپ کے دروازے پر چلا آئے- ان ملاقاتوں سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ ان کو آگے بڑھانا ہوگا تاکہ سسکتے اور اجڑے ہوئے عروس البلاد کراچی کی رونقوں کو بحال کیا جاسکے -

Comments

Post a Comment