احوال تقریب پذیرائی و محفل مشاعرۂ بہ اعزاز ڈاکٹر آفتاب مضطر ; با اہتمام بزم شعر و سخن ; عبید ہاشمی

کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس شہر میں ادبی حوالوں سے تقاریب اور مشاعروں کے لئے اپنے شاندار محل و وقوع اور شائستہ عملے کی بدولت اہم مرکز بنتا جا رہا ہے -
اس کے سٹی ہال میں گزشتہ دنوں ایک شاندار ادبی تقریب منعقد ہوئی - اس کا انعقاد شہر کی معروف ادبی تنظیم بزم شعرو سخن اور کے ایم سی ویلفئیر آرگنایزشن کی مشترکہ کاوشوں سے ہوا - جس کو سجانے میں صدر بزم شرو سخن طارق جمیل ، احمد ضمیر ، امتیاز ملک ، سرفراز عالم ، نجیب ایوبی اور بلال منظر سمیت بہت سے علم دوست شامل تھے - یہ پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا پہلا حصہ تقریب پذیرائی اور دوسرا حصہ محفل مشاعرہ تھا - یہ تقریب ڈاکٹر آفتاب مضطر حوالے سے تھی جن کو " اردو کا عروضی نظام اور عصری تقاضے " کے موضوع پر جامعه کراچی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا ہوئی - تقریب کی ابتداء جناب حافظ تابش کی خوش الحان تلاوت کلام پاک سے ہوئی - اس تقریب کی صدارت ڈاکٹر شاداب احسانی صا حب کی تھی اور نظامت کے فرائض جناب سلمان صدیقی نے انجام دیے - اس تقریب میں ڈاکٹر آفتاب مضطر کو منتظمین کی جانب سے نشان کمال اور اعزازی شیلڈ بھی دی گئی - ڈاکٹر آفتاب مضطر کے فن و شخصیت کے حوالے سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے ممتاز شاعر و تصنیف کار جناب خالد معین نے کہا کہ شہر میں جبر و گھٹن کے موجودہ ماحول میں شعرو سخن کی جو محفل آج سجائی گئی ہے لائق تحسین ہے - بے شمار ڈاکٹر ڈگری ملنے کے بعد معاشرے کی عدم توجہی کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن آج ڈاکٹر آفتاب مضطر کے اس کارنامے پر جو احساس اس شہر کا ہے وہ کم کم ہی دیکھنے میں آتا ہے - انھوں نے کہا کہ فن علم عروض پر جو تحقیقی مقالہ آفتاب مضطر صاحب نے لکھا ہے اس پر جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے -
ان کی یہ دقیق محنت اس عہد اور اردو ادب کی خدمت عظیم ہے - ڈاکٹر عزیز احسن نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور آفتاب مضطر حضرت فدا خالدی کے شاگرد تھے آفتاب مضطر نے فدا خالدی سے علم عروض سیکھا اور عصری تقاضوں کے تحت فن عروض کے حوالے سے ان کا کام نمایاں اور زندہ رہنے والا ہے - کالم نگار اور تجزیہ نگار جناب عارف مصطفی نے کہا کہ ڈاکٹر آفتاب جاپانی زبان سے وا قفیت کی وجہ سے ہائیکو نگاری میں اردو کے ابتدائی شعرا میں سے ہیں -وہ نہ صرف ایک اچھے نغمہ نگار اور شاعر ہیں بلکہ مقبول عام بھی ہیں ان کا کلام سجاد علی سمیت بیشتر گلو کاروں نے فلم اور ٹی وی کے لئے گا یا ہے - جناب ڈاکٹر جاوید منظر نے کہا کہ آفتاب اور میرا تعلق چالیس برسوں پر محیط ہے - فدا خالدی کے شاگردوں میں آفتاب کا نام سرفہرست ہے - فدا خالدی نے ابتداء میں ہی آفتاب مضطر کے حوالے سے کہہ دیا تھا کہ یہ بہت بڑا کام کرے گا - آج حقیقت میں ڈاکٹر آفتاب مضطر نے فدا خالدی کے الفاظ کی سچ کردکھایا ہے -ڈاکٹر آفتاب دنیائے ادب میں اس مقالے کے بعد فن عروض پر ایک سند بن گئے ہیں - انھوں نے فن عروض پر ڈاکٹر آفتاب کی رائے کو سند اور فیصلے کو چیف جسٹس جیسے فیصلے کا مصداق قرار دیا -انھوں نے مزید کہا کہ آفتاب مضطر کی چار دہایوں پر مشتمل شعری اور فنکارانہ ریاضت ان کے مقبول ہونے کی دلیل ہے - معروف سینیر شاعر فیروز ناطق خسرو نے منظوم خراج تحسین پیش کیا -صا حب اعزاز ڈاکٹر آفتاب مضطر نے اپنے احساسا ت کا اظہار کرتے ہوئے تمام منتظمین اور شرکا کا شکریہ ادا کیآ اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ علم عروض پر ایک سوفٹ وئر بنایا جائے جس سے طالبعلم استفادہ کریں - اس کی بدولت عروض کو سمجھنا آسان ہو جائے گا - آخر میں جناب صدر محفل ڈاکٹر شاداب احسانی نے جو اس تحقیقی مقالے کے ان کے نگران بھی تھے ، خطبہ صدارت دیتے ہوئے کہا کہ میرے لئے یہ خوشی کا مقام ہے کہ آفتاب مضطر نے علم عروض جیسے خشک موضو ع کو انتہا تک پہنچایا - آفتاب مضطر نے جو کارنامہ انجام دیا ہے اس کی پذیرائی ان کا حق ہے -
انھوں نے مزید کہا کہ آفتاب مضطر نے جدید دور کے تقاضوں کو فن عروض کے ساتھ منسلک کرکے فنی ، تحقیقی ،ادبی اور علمی کارنامہ سرانجام دیا ہے -ان کا یہ تحقیقی کام پاک و ہند میں اور تمام اردو دنیا میں منفرد و نمایاں ہے - یہ آئندہ پچاس اور سو برس زندہ رہنے والا کام ہے -جس پر مجھے اور جا معہ کراچی کو فخر رہے گا - اس تقریب میں نائب صدر احمد ضمیر نے کے ایم سی ویلفیر آرگنا ئزیشن کے تعاون سے سوفٹ ویر کی تیاری کے تمام اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا- تقریب کا سب سے جذباتی منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب ڈاکٹر آفتاب مضطر نشان کمال اور عزازی شیلڈ وصول کرنے کے بعد اسٹیج سے اتر کر سامعین کی جانب آگئے جہاں ان کی والدہ وہیل چیئر پر جلوہ افروز تھیں - آفتاب مضطر نے شیلڈ اور ا عزازات والدہ کی گود میں رکھ دیئے - اس موقع پر ان کی والدہ کا ڈاکٹر آفتاب مضطر کو والہانہ پیار کرنا دست شفقت رکھنا اور دعا ئیں دینا حاضرین محفل کو جذباتی کرگیا اور تمام ہال نے احتراما کھڑے ہوکر کئی منٹ تک تالیوں کی گونج میں ڈاکٹر آفتاب مضطر کے اس اقدام کو سراہا ایک اور منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب آفتاب مضطر نے اسٹیج پر اپنی سادہ مزاج اور مشرقی روایت کا پرتو اپنی اہلیہ کو اظہار خیال کے لئے مدعو کیا ، اہلیہ اسٹیج تک آ تو گئیں مگر فر ط جذبات نے لبوں کو ہلنے نہ دیا - پھر ایسے میں آنکھوں کی زبان بول اٹھی اور آنکھوں سے تشکر آمیز آنسو رواں ہوگئے - جسے وہ اپنے دوپٹے سے پونچھتی رہیں اپنے شوہر کے اس عظیم کارنامے پر اس سے بڑ ا خراج تحسین اور کیا ہوسکتا ہے جو آنکھوں کی زباں سے ادا ہو -
بلا مبالغہ ایسی جذباتی تقریب پذیرائی آج تک نہیں دیکھی گئی - میں تو کہتا ہوں بزبان اجمل سراج کہ آفتاب مضطر صاحب ! " کہ اس میں کچھ دخل ہے تمہارا بھی " تقریب کا دوسرا حصہ محفل مشاعرہ تھا جو پر تکلف عشا ئیے کے بعد شروع ہوا - جس کی صدارت جناب شاداب احسانی صاحب کی تھی جبکہ مہمان خصوصی ادب دوست تاجر جناب عتیق میر تھے - نظامت کے فرائض نجیب ایوبی اور شکیل خان نے انجام دئیے - صدر محفل اور نا ظم مشا عرہ کے علاوہ فیروز ناطق خسرو ، خالد معین ، اجمل سراج ، ڈاکٹر عزیز احسن ،ڈاکٹر آفتاب مضطر ،نعمان جعفری ، سلمان صدیقی سیما ن نوید ، نور الدین نور ، رانا خالد محمود قیصر ، عمران شمشاد ، ، ، سعد الدین سعد، شبیر نازش ، صفدر علی خان صفدر، گل انور، عبدا لرحمان مومن ، شاہ مردانوی ، شہیر سلال ، عطا تبسم ، حیات دانش ، احسن طارق اور طارق خان نے اپنا کلام مرحمت فرمایا - تقریب کے آخر میں بزم شعر و سخن کے صدر طارق جمیل نے مہمانان گرامی اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اسطرح رات گئے یہ خوبصورت اور یاد رہ جانے والی محفل شعر و سخن اور تقریب پذیرائی اپنےاختتام کو پہنچی -

Comments