ہمارے لوفر کنگ اور کوڈو " نجیب ایوبی



 ایک پرانا مضمون  جو  تین سال قبل تحریر کیا تھا - مگر  آج کے حالات پر آج بھی سو فیصد فٹ بیٹھتا ہے -پڑھ کر دیکھیں 
 آج پاکستان میں جس کو دیکھو مارٹن لوتھر کنگ بننے کے چکر میں ہیں ، بھائی  یہ مارٹن لوتھر کنگ جونئیر  کون تھا ؟ اس نے  کیا کارنامہ سرانجام دیا تھا ؟

اور  کس معاشرے میں آگاہی اور شعور  کی" موم بتی " جلائی  تھی ؟  بہت سوں کو معلوم ہے اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو ابھی تک نہیں جانتے -   جن کو معلوم ہے  ان کو بتانے کا کوئی فائدہ نہیں -
  1950   کی شروعات  میں ایک     کالی  خا تون  نے  سب سے پہلے اس امتیازی  سلوک کے خلاف آواز اٹھائی ، عدالت  کا دروازہ کھٹکٹایا -- پھر آھستہ  آھستہ   دیگر علاقوں کے کالے  بھی اس تحریک میں شامل ہو نا شروع ھوگیے  -
مارٹن لوتھر کنگ  نے 1962  میں اس تحریک  میں شمولیت اختیار  کی اور پھر  اس تحریک کو منظم  کیا   ایک سال  کے اندر اندر یعنی ں1963 میں   واشنگٹن کی سڑکوں  پر کالوں  نے  ایک عظیم الشان  ریلی  نکالی جس کی قیادت مارٹن لوتھر  کنگ کر رہا تھا -
مارٹن لوتھر کنگ   کالوں کے ساتھ بسوں میں سفر  کرتا تھا - کالوں کے ساتھ سڑکوں پر گھومتا پھرتا  قہوہ خانوں میں   کافی اور  مشروب  پیتا-   غریب کالے  ، مزدور کالے -
گھروں سے بےگھر  ، مفلس ، معاشرے کے ٹھکرائے  اور دھتکارے ہوۓ  کالے  اس کے ساتھ ہوتے - اس  عظیم الشان ریلی میں  تقریباً   دو ملین  سے زیادہ  کالوں نے شرکت کی - جس  میں  مارٹن لوتھر کنگ  نے اپنا  منشور  پیش کیا  جو آج حقوق انسانی  کی تحریکوں  کا سلوگن بن   گیا  ہے

اس  کی تقریر  کا ایک جملہ  جو  بہت مشہور  ہوا  وہ  یہ تھا  "I Have A Dream     " میرے  خواب ہیں --!
اس  تقریر  اور اس جملے  نے   کالوں کے دلوں  میں  وہ  جذبہ  موجزن کردیا تھا  جس نے  دیکھتے ہی دیکھتے    گوروں  کی سلطنت  میں ایک طوفان کھڑا  کردیا تھا ایک دھائی  سے جاری اس کشمکش نے  صرف  چند ماہ میں   گوروں کو مجبور کردیا  کہ وہ  کالوں  کو بھی برابر  کے حقوق دیں - اس عظیم جدوجہد  کے صلے   میں  مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کو نوبل انعام   اور  موت کا تحفہ  دیا گیا --- 1964    میں ،کم عمری میں  نوبل انعام  پانے  والے  اس  پہلے  فرد کو  1968میں  قتل کردیا گیا -
" میرے  خواب  میںایسا   کیا جادو  تھا کہ  راتوں رات یہ نعرہ  دنیا بھر  رہنے والے کالوں ، نیگرو  اور افریقن  امریکن کے دل کی آواز  بن گیا - جو تحریک  گزشتہ دس سالوں  سے برپا تھی مگر کوئی خاطر خواہ  نتائج  دینے میں ناکام رہی تھی ،مارٹن    لوتھر کنگ  کی ہوئی ایک تقریر  نے اس تحریک میں جان ڈال  دی تھی - اس کی تقریر  کا جادو   تھا --" آئ - فیکٹر " !
یعنی  میں !   میرے  خواب !   میں  میں وہ  سب کچھ تھا  جس کی ضرورت ہر ایک کو تھی  محروموں ، مظلوموں  اور معاشرے  کے ستائے  ہوے  لوگوں   کے لئے  " میرے خواب کہ دینا ہی کافی تھا ہر ایک  اپنی آنکھوں  سے  خواب دیکھتا ، اپنے ذہن سے اس  خوا ب  کی تعبیر  نکا لتا- اور  پھر  یہ خواب  اس  فرد کو اس دنیا  میں لے جاتے  جہاں  وہ   شہزادہ ہوتا - جہاں  کنگ ہوتا ، جہاں  اس پر ظلم کرنے والے  ، اس کی جوتیاں سیدھی کرتے نظر  آتے -
واشگٹن کی سڑک  پر   مطالبہ کیا گیا کہ سرکاری اسکولوں اور ملازمتوں میں نسلی تفریق ختم کی جائے اور کم ازکم اجرت دو ڈالر مقرر کی جائے۔ واشنگٹن کا یہ جلسہ مارٹن لوتھر کنگ کی شہرہ آفاق تقریر ’میرا اک خواب ہے‘   پھر تاریخ  کے صفحات  پر ہمیشہ کے لئے رقم ہوگئی -
اس  وقت " سجاکھبا رائیٹ  - لیفٹ ، سرخ  اور سبز  کا جھگڑا  نہیں تھا مارٹن لوتھر  کنگ  کو   سجے  کھبے  کی کشمکش سے  نہیں گزرنا پڑا - چناچہ  وہ  اس مختصر  مدت کے اندر  اپنی قوم  کو خواب  ہی نہیں خواب کی تعبیر  بھی دے گیا
ہم آج تک  کبھے  سجے ، رائٹ لیفٹ ، سبز  اور سرخ کے چکروں سے بھر نہیں نکل پائے  - تعبیر تو بہت دور کی بات  ہمیں  خواب  دینا بھی نہیں آتے -
 ہماری عدالت - ہمارے جج ، ہماری پولیس،  رہنما - کارکن ، میڈیا - صحافی  کس کس  کا رونا روئیں ؟  جس کو دیکھو  اپنی  ڈفلی اپنا راگ - ہر شعبہ زندگی میں  ایک  لائف  سائیکل  چل رہا ہے ، بڑی  مچھلی  چھوٹی   مچھلی کو ہڑپ کرنے میں  لگی ہے لوتھر کنگ  نےآئی- فیکٹر " کی بدولت   پورے معاشرے  میں امید  اور حوصلے کی کرن جلادی  تھی -- ہم  نے  " ایکس - فیکٹر کی بدولت  معاشرے کی اینٹ سے اینٹ بجادی !
 ہمارا  کیا مقابلہ   لوتھر کنگ سے -   لوتھر کنگ نے " آئ - فیکٹر یعنی " خودیکا نعرہ  دیا
ہم نے" ایکس - فیکٹرمتعارف کروادیا
 دھشت  گردی  میں تیسرا  ہاتھ ملوث  ہے -- "ایکس  فیکٹر" !
رشوت ستانی اور بدعنوانی  میں   کالی بھیڑیں  ملوث  ہیں -- "ایکس فیکٹر !"
 فحاشی عریانی  کے فروغ  میں  ہندوستان اور  مغرب ملوث ہے -- لیجیئے  پھر ایکس - فیکٹر !
مسجدوں ، مدرسوں میں دھماکے -- ایکس فیکٹر!
ا یان  علی  کی منی لانڈرنگ -- ایکس - ایکس- ایکس  فیکٹر
مذہبی دہشت گردی -- طالبان ، القاعدہ ، دا ئیش  اور ایکس فیکٹر !
آخر  یہ ایکس  فیکٹر   کس بلا کا نام ہے  ؟  اور  اس تک  ہماری  رسائی  کیوں نہیں ؟
آج  کوڈو  بہت یاد آتا ہے -- دو روپا، دو روپا، دو روپا   میرے  بھائی - صرف دو روپا !
اسمبلی کا تماشہ - ایان  کا گیم - موت کا کنواں ، بندر  کی تقریر ،  صرف دو روپا  میرے بھائی  دو روپا
مست اینکر  کے مزے کنواری ممتاز محل ، صرف دو روپا
ایک  وہیل کا ضمنی الیکشن ، تاش کےباون   پتوں کا کھیل  صرف دو روپا
میرے بھائی دو روپا  صرف دو روپا
مزے نہ آئیں  پیسے واپس  میرے بھائی  صرف دو روپا
کوٹہ سسٹم ، کھوٹا  سکھ ، کھو تا  گاڑی  ریس ، موٹر وے  کی سیر  -- صرف دو روپا
بجلی کی ریل - نوٹوں کی ریل پیل - صرف دو روپا
ڈیزل سے چلنے والی چاند  گاڑی - جنت کی سیر   صرف دو روپا
موم بتی  مافیا - آنٹی شمیم کی کہانی  صرف دو روپا   دو روپا
یہ  ہے ہمارا پاکستان  بھائیویہاں  ہر مال  دو روپا - کاش آج کوڈ و زندہ ہوتا  اپنی آنکھوں سے   دیکھتا  کہ اس کا لگایا ہوا   نو ٹنکی  آج  کتنی مقبولیت  حاصل کرچکا ہے
ہر جگہ  دو روپا، دو روپا   کے نعرے  گونج رہے  ہیں
ہمارے  ہاں  مارٹن لوتھر کنگ  بننے  کے چکر میں  ہمرے سیاستدانوں نے  کوٹہ سسٹم   کا نعرہ لگایا - کالا باغ  ڈیم  کا ایشو  گھڑا ، طالبانایزیشن کا   ھوا   دکھایا
مگر   کوئی مارٹن   لوتھر کنگ نہیں بن پایا
کچھ نے مغرب کی نقالی میں   لاہور  میں  لڑکیوں اور خواتین  کی میرا تھن  کا اہتمام  کیا -- سوائے  دوڑنے  کے کچھ ہاتھ نہیں آیا------
آزاد خیالی  نے  امریکن امبیسی میں مرد و زن  کو ایک حما م   میں پہنچا دیا - مگر  مارٹن لوتھر کنگ  نہ نکل پایا--------
ہاتھوں  میں موم پتی لئے  مافیا  کے لئے  " لبرل لاش "   بھی تھمادی گئی-----------------
مذھبی  حلقوں کے واسطے حکیم ، پروفیسر اور علماء کرام  کے لاشے  بھی حاضر!!!!!
 اس  معاشرے میں مارٹن لوتھر کنگ  پھر بھی نہیں نکل پارہا ---------------------


 "میری آنکھوں سے اس دنیا  کو دیکھو - پھر جو چاہو  تو چلے جانا -----------------------------------
ابھی  کچھ دیر  ہے باقی سورج کے ڈھلنے  میں ، پھر جو چاہو تو چلے جانا "-----------------------------
دوستو -    چلتے چلتے   کوڈو   کی ایک بات ضرور  سنتے جانا
"جس معاشرے  میں " لوفرکنگ "   بستے  ہوں وہاں  مارٹن لوتھر کنگ  پیدا  نہیں ہوتے "
 کراچی  کا لوفر کنگ ( اپنی موت آپ مر چکا )--- لاڑکانہ  کا لوفر کنگ ( این آر او کے چکر میں ---- یس سر بنا ہوا ) ، پنڈ داد کا لوفر کنگ ، بنی گا لہ کا لوفر کنگ-( آجکل قوم کو رلانے پر مامور ہے ) ، رائے  ونڈ اور ماڈل )---ٹاؤن   کا لوفر  کنگ( اپنی زندگی کی بقیہ مدت جیل میں گزار رہا اور این آر او کے چکر میں
تم سب کو تمہارے  لوفر کنگ  مبارک  ہوں
میرے خوابوں  کی تعبیر    تمہارے  پاس  نہیں ہے


Comments