" آپ بہت شریف ہیں " نجیب ایوبی



جون ایلیا بھی کیا شاعر تھے ، رومانس کرتے تو ایسا کہ شیریں فرھاد شاگردی اختیار کرلیں ، ضد پر آجائیں تو ان کےسامنے عمران خان پانی بھرتے نظر آئیں،  اور اگر سچ بولیں تو نواز شریف کو پسینہ آجائے ---
ملاحظه کییجےان کا صرف ایک مصرعہ

" آپ بہت شریف ہیں ، آپ نے کیا نہیں کیا " بہرحال ایسا ہرگز نہیں  کہ یہ مصرعہ کسی خاص تناظر یا کسی خاص شخصیت کے لیے موزوں کیا گیا ھو ، لیکن کیا کیا جائے کہ " زندہ شاعری " شاعر کی وفات کے بعد تو گویا آب حیات پی لیتی ھے ، ہر دور میں، ہر عہد میں اس کا ایک ایک لفظ ، ایک ایک حرف ، ہر مصرعہ ، ہر مطلع ، ہر قافیہ اس وقت کے جابر ، ظالم ، آمر، زر دار ، مکّار ، منافق ، سازشی اور ملعون صفت کے حامل کرداروں پر  بھی حرف بہ حرف چسپاں کیا جاسکتا ھے -
صرف جون ایلیا ہی نہیں ایک لمبی فہرست ھے ایسے " زندہ درگوروں " کی جو اپنی زندگی میں ھی زندگی سے ہار گئے ، مگر  ان کے لفظ زندہ رہے  ، انھیں دیوار میں نہیں چنوایا جاسکا - دیوار سے نہیں لگایا جا سکا  ----
لوہے کی بھٹی یا اتفاق سے کسی " فاو نڈری " میں نہیں پگھلایا جاسکا  ،  وہ الفاظ اور تحاریر فا ونڈری سے گزرے بغیر ہی وہ شعلہ اور آتش فشاں بن گئیں  --- شاید اسلیے کہ وہ الفاظ  حساس دل ، بیدار ذہن اور زخم جگر سے سینچے گئے تھے  -
آجائیں موجودہ کشمکش کی طرف -- ایک طرف بھاری مینڈنٹ کے نواز شریف ہیں ، دوسری جانب تبدیلی کا استعارہ " عمران خان "  ساتھ میں  مولوی مدن " طاہر القادری ".
شریفوں کی ٹیم میں ہر قسم کا " شریفہ " موجود ہے ، مرجھایا ہوا ، کملایا ہوا ، تازہ ، ہرا بھرا ، پک کر پھولا ہوا ، درخت سے بنا پکے گرا ہوا سخت اور پتھر جیسا ----
دوسری طرف بے ایمانی کا شور مچاتی ، روتی گاتی ٹیم ہے ، جس کے ساتھ پبلک کے علاوہ سب کچھ ھے ، ویسے ہی جیسے ھماری سا ئیکل ! جس میں گھنٹی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ----

دونوں جانب تگڑے کھلاڑی ہیں ، خاندانی ، جدی پشتی نوسر باز !

آئین ( دستور ) کی دھجیاں بکھیرتے جولاہے،
دستور کی دفعہ اکسٹھ ، باسٹھ ( 62 - 61) پر پورا اترتے چار سو بیس !
مجرا کرواتے ہویے رنگے ہاتھوں گرفتار پاکباز----------------------
اپنے مریدوں سے سجدے کرواتے مخدوم ، ماتھا رگڑواتے شیوخ ، لندن سے ہدایت لیتے غریبوں کے نمایندے، ذاتی طیاروں کے مالکان ، کئی کئی فیکٹریوں کے تنہا وارث ، ڈیزل ، معدنیات ، سیمنٹ کے پرمٹ یافتہ مفلّوک الحال عوامی نمائندے ، سہہ ستارہ ھوٹلوں کی شمع محفل " معزز " خواتین- سب کی بھرپور نمائندگی دونوں ٹیموں میں دیکھی گنی اور گنگنائی جاسکتی ھے - اس کو دیکھنے کے لیے کوئی اضافی آنکھیں درکار نہیں ، کہ آپ گلا کریں کہ میرے پاس تو صرف دو ہی ہیں .
اس معزز ترین کابینہ اور معتبر ترین اپوزیشن کا ھلکا پھلکا تعارف تو روزانہ آپ کی نظروں سے گزرتا ہی ہوگا - مگر اس پورے سسٹم کو اکھا ڑ پھینکنے کے دعویداروں کی ٹیم کا تعارف بھی ضروری ھے . امریکا کے منظور نظر دو سابق وزرا خارجہ (مخدوم شاہ محمود ، خورشید قصوری ) کے ساتھ مضبوط اوپننگ پیئر --
مڈل آرڈر میں جہانگیر ترین جیسا عظیم سرمایا دار ، اور سواتی جیسا غریب مسکین ارب پتی ! دیگر کھلاڑی بھی ہلکے نہیں ہیں ... بولنگ میں خود " خان " صاحب . جو بیروزگار ڈیکلیرڈ ہوکر ٹیکس سے مستثنیٰ --- ساری کمائی تو چیریٹی کی ہے یا پھر " بیٹنگ " کی ، جس پر کون ٹیکس دیتا ہے ؟
شریفوں کی ٹیم کا کیا پوچھنا --" کشکول توڑو مہم " کا حساب کتاب سیف الرحمان کسی تجوری میں بند کر کے بھاگ گیا -- یہ تو خود تلاش کرتے پھر رہے ہیں ، الله کتنے شریف ہے بیچارے !
مزے کی بات تو یہ ہے کہ سا رے چور لٹیرے ، گرہ کٹ ، نوسر باز ، شیوخ ، مخدوم لنگوٹ باندھے ، جسم پر تیل چپڑ کر رات کو چوری کرتے ہیں ، اور دن کی روشنی میں مسمسی شکل بنا کر "چور ، چور ، پکڑو ، پکڑو " کی گردان کرتےدکھائی دیتے ہیں .
ھم کیا کر رہے ہیں ، ؟ ھم میں سے کچھ جمہوریت بچا رہے ہیں ، ملک کو خانہ جنگی سے بچا رہے ہیں ، کچھ جمہوریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہ رہے ہیں ، خانہ جنگی کے ذریعے " خان " جنگی ، "قادری ملنگی " چاھتے ہیں - کچھ منہ کا مزہ بدلنے کو " انقلاب " چاھتے ہیں --
بازار میں بچے فروخت کرتی ماں سے پوچھو --- وہ کیا چاہتی ہے ؟
ٹرین کی پٹری پر اجتماعی خودکشی کرنے والے نوبیاہتا سے پوچھو ----- وہ کیا چاہتا ہے ؟
سیلاب میں ڈوبتی بستیوں کے مکینوں سے پوچھو وہ کیا چاھتے ہیں؟
دیہاڑی مزدور کو جب ہڑتال پر کام نہ ملے تو اس سے پوچھو-- وہ کیا چاہتا ہے ؟
طالبعلم ڈگری لیکر مینار پاکستان سے چھلانگ لگا رہا ہو ، اس وقت اس سے پوچھو وہ کیا چاہتا ہے ؟
کسان کی بیٹی وڈیرے کی دسترس میں کسمسا رہی ہو ، تب اس سے پوچھو ، وہ کیا چاہتی ہے ؟
مظلوم معصوم کمسن بچہ جب اپنے دونوں بازوؤں پر کلہاڑے چلوارہا ھو ، اس سے پوچھو وہ کیا چاہتا ہے ؟
انقلاب کو کھیل تماشا سمجھنے والوں تبدیلی اپنے اندر سے لاو، کارکن کو ڈی چوک پر خوار کرواکر رات اینٹر کوانٹی نینٹل ا ور بنی گالا میں گزارنے والی تبدیلی کی بات کرتے ہیں ، گھن آتی ہے سن کر ..
مریم نواز کو اربوں روپوں کے فنڈ پر چوکیدار بنا نے والوں ، لونگ شوز پہن کر سیلاب کے پانی میں اترنے اور تصویری سیشن کروانے سے بھی تبدیلی نہیں آنے والی ،
خون چاہے ماڈل ٹاؤن مین گرے ، یا کراچی میں گرے --- جواب داری تو بنتی ہے --- شیر ہو تو شیر بنو
سامنا کرو الزامات کا ، اعتراف کرو اپنی کوتاہیوں کا --
پانامہ لیکس ---  اربوں کھربوں کی جائداد بنا ٹیکس کے ہڑپ کر جانے والو ----
ڈکار کو چھپانے کے چکر میں دل کا بائی پاس  کروا بیٹھے - ڈکارے تب بھی نہیں ------!!
ہوش کرو ----- زمانے بھر کے ہشیارو!
پچھلی مرتبہ پارلیمنٹ نے بچا لیا تھا -----
اب کون بچائے گا ؟؟؟؟؟
رنہ ساری پارلیمنٹ مل کر بھی تم کو نہیں بچا پاے گی

Comments