طلبہ کی فتح ،وزیراعظم شیخ حسینہ واجد مستعفیٰ ،بھارت فرار ،بنگلادیش بھر میں جشن

 


 
 بنگلادیش میں مظاہرین شیخ مجیب الرحمن کا پتلاتوڑ رہے ہیں، دوسری تصویر میں شیخ حسینہ واجد ملک سے فرارہورہی ہیں، جبکہ مختلف شہروں میں مظاہرے ہورہے ہیں

ڈھاکا/نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک+ خبرایجنسیاں) بنگلادیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا۔کوٹا سسٹم کے خلاف ایک ماہ قبل شروع ہونے والے طلبہ کے ملک گیر احتجاج کے بعد جنم لینے والی سول نافرمانی کی تحریک کے نتیجے میں وزیراعظم حسینہ واجد کے اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔بھارت نواز پالیسیاں وزیراعظم حسینہ واجد کو لے ڈوبیں، عہدے سے استعفا کرنئی دہلی فرار ہوگئیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک بھر کے طلبہ نے پیر کو ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا گیا تھا اور حسینہ واجد کے گھر کے باہر پہنچ گئے تھے۔ بنگلادیش کی سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والی حسینہ واجد کو مبینہ طور پر فوج کی جانب سے مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کا وقت دیا گیا تھا۔حسینہ واجد مستعفی ہونے سے قبل تقریر ریکارڈ کرانا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا نہیں کرنے دیا گیا۔ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاؤس میںتوڑ پھوڑ کی ، شیخ حسینہ واجد کی سرکاری رہائش گاہ ’’گنابھابن‘‘ میں داخل ہوگئے اور وہاں بھی تھوڑ پھوڑ کی۔انہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود رہی۔ مظاہرین نے عوامی لیگ کے دفاتر بھی نذرآتش کیے۔بنگلادیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن کا مجسمہ گرا کر اس پر کالک مل دی جب کہ ان کی ذاتی رہائش گاہ کو بھی آگ لگادی۔ بنگلادیش کے مقامی اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد مظاہرین نے ڈھاکا کے علاقے گلستان میں واقع عوامی لیگ کے ہیڈ کواٹرز کو آگ لگادی۔مقامی میڈیا کے مطابق واقعہ شام 4 بجے پیش آیا اور اس دوران مظاہرین شیخ حسینہ واجد اور عوامی لیگ کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ مقامی اخبار کے مطابق اسی اثنا میں مظاہرین نے بنگلادیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی ذاتی رہائش گاہ 32 دھان منڈی، جو اب بنگا بندھو میمورئیل میوزیم ہے، کو بھی آگ لگادی۔مقامی اخبار کے مطابق مظاہرین نے اس دوران نعرے بازی بھی کی اور عمارت میں رکھا فرنیچر اور دیگر اشیا ساتھ لے گئے۔خیال رہے کہ 32 دھان منڈی ڈھاکہ میں شیخ مجیب الرحمان کی ذاتی رہائش گاہ تھی اور یہیں 15 اگست1975 ء کو فوجی بغاوت کے دوران انہیں قتل کیا گیا تھا۔قبل ازیںحسینہ واجد فوری طور پر مستعفی ہوکراپنی بہن شیخ ریحانہ کے ہمراہ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ سے فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرارہوگئی ہیں۔شیخ حسینہ کے فرار ہونے کے بعد بنگلا دیشی فوج نے دارالحکومت ڈھاکامیںحضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ائرپورٹ کو 6گھنٹوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد اپنی بہن کے ہمراہ نئی دہلی پہنچ گئیں جہاں سے وہ فن لینڈ جائیں گی۔آرمی چیف جنرل وقارالزماں نے قوم سے خطاب میں ملک میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا ہے جب کہ مظاہرین سے پرامن رہنے کی بھی اپیل کی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے،عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے،ملک میں امن واپس لائیں گے، شیخ حسینہ واجد نے استعفا دے دیا ہے اور اب عبوری حکومت کے قیام کے لیے بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کرفیو یا ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں، صدر شہاب الدین سے جلد ملاقات کرکے عبوری حکومت کے قیام پر بات کروںگا اور امید ہے آج رات تک مسائل کا حل تلاش کرلیں گے۔علاوہ ازیں بنگلادیش کی فوج نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کہا ہیکہ ملک بھر میں 17 روز سے جاری کرفیو کو منگل کی صبح سے ختم کیا جا رہا ہے۔تمام دفاتر، عدالتیں، تعلیمی ادارے اور فیکٹریاں کھول دی جائیں گی۔خبر ایجنسی کا یہ بھی بتانا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے پر بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی سڑکوں پر مظاہرین نے جشن منا یا، ان کی تعداد4 لاکھ سے زاید ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق اس وقت بنگلادیشی آرمی چیف سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کر رہے ہیں، آرمی چیف جنرل وقار الزماں کی بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت بڑی سیاسی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے۔ دوسری جانب طلبہ کی تحریک کے مرکزی رابطہ کاروں میں سے ایک ناہید اسلام کا کہنا ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران عبوری قومی حکومت کی تجاویز پیش کریں گے اور وہ کسی ایسی حکومت کی حمایت نہیں کریں گے جو ان کی تجاویز کی روشنی میں اور ان کی حمایت کے بغیر بنائی گئی ہو۔طلبہ تحریک کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’اگلے 24 گھنٹوں کے دوران میں ایک عبوری قومی حکومت کی تجاویز پیش کروں گا، اس میں تحریک چلانے والوں کا ایک حصہ ہو گا اور میں ان لوگوں کے نام ظاہر کروں گا جو حکومت میں شامل ہوں گے۔ اس میں سول سوسائٹی سمیت سب کی نمائندگی یقینی بنائی جائے گی۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ چاہے فوجی حمایت یافتہ حکومت ہو یا ہنگامی حالت کے تحت قائم کی گئی صدارتی حکومت، طلبہ ایسی کسی حکومت کی حمایت نہیں کریں گے جو ان کی تجویز کردہ نہ ہو۔ امریکا میں مقیم شیخ حسینہ کے صاحبزادے صجیب وازید جوئی نے پیر کو ملکی سیکورٹی فورسز پر زور دیا تھاکہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیںاور کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے تاہم ان کی یہ دہائیاں کسی کام نہ آئیں ۔بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد بھارتی فرار ہوکر پہلے شہر اگرتلہ پہنچی،بھارت انہیں محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہوگیا جس کے بعد وہ نئی دہلی آگئیں۔ حسینہ واجد نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور سینئر بھارتی فوجی حکام سے ملاقات کی اور بنگلا دیش کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد نے اپنے مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی اجیت ڈوول سے بات چیت کی۔ھارتی میڈیا نے دعوی کیا کہ اجیت ڈوول نے حسینہ واجد کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔بنگلا دیش میں کوٹا سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد مظاہروں میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 313 تک جا پہنچی ، بنگلا دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق ان جھڑپوں میں 14 پولیس افسران سمیت 95 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جولائی میں شروع ہونے والا طلبہ کا یہ احتجاج بنیادی طور پر سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف تھا مگر یہ جلد حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔ بنگلا دیش میں 1971ء کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افرادجاں بحق ہوئے جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا۔فوج نے اتوار کی شام دارالحکومت ڈھاکا سمیت ملک کے بڑے شہروں میں غیر معینہ مدت کے لیے ایک نیا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا جبکہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی، حکومت نے ملک بھر پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا بھی اعلان کیا تھا۔ بنگلا دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے والے طلبہ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالبعلم نہیں دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے نکلے ہیں، اپنے ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ ان دہشت گردوں کو سختی سے کچل دیں۔اس سے قبل موجودہ آرمی چیف وقار الزماں نے ہفتے کے روز ڈھاکا میں فوجی ہیڈکوارٹرز میں افسران کو بتایا کہ بنگلا دیش کی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے، فوج کی جانب سے جاری بیان میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ فوج ہمیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کی خاطر اور ریاست کی کسی بھی ضرورت میں ایسا کرے گا۔ 76سالہ حسینہ واجد 19 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد نے اپنے دورحکومت میں سیاسی مخالفین بالخصوص جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کو پاکستان اور پاک فوج کا ساتھ دینے کے جرم میں پھانسی پر چڑھایا اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلادیشی جماعت اسلامی پر ایک بار پھر پابندی لگادی تھی۔

 

Comments