عمران خان کو نو مئی کے بعد درج کسی مقدمے میں بھی گرفتار نہ کرنے کا حکم

 عمران خان کو نو مئی کے بعد درج کسی مقدمے میں بھی گرفتار نہ کرنے کا حکم



القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتے کے لیے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرنے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی حفاظتی ضمانت کی دیگر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے سربراہ کو 17 مئی تک کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
القادر  ٹرسٹ کیس  آخر  ہے کیا ؟
القادر ٹرسٹ کیس اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔

پی ڈی ایم کی حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے اور حکومت کا دعویٰ تھا کہ 'بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔'

حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے عوض بحریہ ٹاؤن نےمارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال اراضی عطیہ کی اور یہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔

گذشتہ روز پاکستان کے سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے گرفتاری کے طریقے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

مگر سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کے بعد اِس وقت عمران خان کا سٹیٹس کیا ہے؟
سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کیا ریلیف دیا اور اب آگے کیا ہو سکتا ہے؟

عمران خان کا ججز گیٹ سے سپریم کورٹ میں داخل ہونا، دورانِ سماعت دیے گئے ریمارکس اور عدالتی فیصلہ۔۔۔ یعنی کل سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کے تناظر میں کتنا غیرمعمولی ہے؟

اور سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کے بعد اب نیب کے آٹھ روزہ ریمانڈ کی حیثیت کیا ہے؟ کیا نیب کیسز میں گرفتاری سے پہلے ضمانت ممکن ہے؟
شہزاد ملک
عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام
مقام اسلام آباد



Comments