نیب نوٹس کی واپسی این آر او ہے ،پی پی پی،پی ٹی آئی اور متحدہ در پردہ اتحادی ہیں،حافظ نعیم

 

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے سندھ حکومت کو سرکاری ملازمین کے ڈومیسائل تفصیلات کی طلبی اور شہری علاقوں میں دیہی علاقوں کے لوگوں کی بھرتی کے حوالے سے جاری کردہ نوٹس کی واپسی این آر او ہے اور اس کا مطلب سندھ کے شہروں بالخصوص کراچی کے مفادات کے خلاف پی ٹی آئی اور پی پی پی کا اتحاد ہے ۔درحقیقت پی پی پی ،پی ٹی آئی او ر ایم کیو ایم درپردہ اتحادی ہیں۔ سندھ میں سرکاری ملازمتوں میں جعلی ڈومیسائل پر من پسندافراد اور سیاسی بنیاد پر بھرتیوں کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے اور سرکاری سرپرستی میں کراچی سمیت دیگر شہری علاقوں کے اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کا حق مارا جا رہا ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں پر ہونے والی تمام بھرتی اور ڈومیسائل کے حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں اور کوٹا سسٹم ختم کیا جائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ کے شہروں کے خلاف نہ صرف پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہے بلکہ ایم کیو ایم بھی اس میں برابر کی شریک ہے کیونکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر ہی سندھ میں کوٹا سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا ہے اور جعلی و متنازع مردم شماری جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کر دیا گیا اسے بھی قانونی حیثیت دلانے میں پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیو ایم بھی شامل ہے ، پیپلز پارٹی کی کراچی دشمنی تو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے ، ایم کیو ایم اورپی ٹی آئی کی کراچی دشمنی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ ایم کیو ایم حکمران طبقوں اور حکمران پارٹیوں کی سیاسی ڈھال کا کام کرکے مفادات پورے کرتی ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نیب کے مذکورہ نوٹس کی واپسی اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی بھی نہیں چاہتی کہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں میں ہونے والی سنگین بے قاعدگیوں اور سیاسی بنیاد پر من پسند افراد کی بھرتیوں کی تحقیقات ہوں اور کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کی حق تلفی کا سلسلہ ختم ہو ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے 2020ءمیں ایک خط کے ذریعے نیب سندھ کوصوبے میں 2006ءسے سرکاری ملازمتوں میں جاری خلاف ضابطہ بھرتی کی تحقیقات کرنے کا کہا تھا اور متعلقہ حکام کو لکھا تھا کہ کراچی و حیدر آباد میں جعلی ڈومیسائل اور دیگر حوالوں سے 36ہزار سے زاید ایسے افراد کو سرکاری ملازمتیں دی گئیں جو اس کے اہل نہیں تھے ۔ وفاقی مشیر کے مطابق کراچی میں 30ہزار سے زاید افراد اور حیدر آباد میں 5ہزار سے زاید ایسے افراد سرکاری ملازم ہیں جن کے پاس متعلقہ شہروں کا اصل ڈومیسائل نہیں ہے اور ان کی پیدائش بھی ان شہروں کے بجائے سندھ کے دیگر شہروں کی ہے ۔ اس طرح خلاف ضابطہ تقرریاں کر کے اصل حقداروں کی حق تلفی کی گئی ۔ وفاقی مشیر نے ان کی چھان بین کر کے متعلقہ ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر نے کی ہدایت کی تھی مگر اب یہ حکم نامہ اور خط واپس لے لیا گیا ہے جو حق اور انصاف کے سراسر خلاف ہے ۔ اسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ جماعت اسلامی نے پہلے بھی سندھ میں جعلی ڈومیسائل کی تیاری اور اس کی بنیاد پر غیر قانونی بھرتیوں اور اہل کراچی کی حق تلفی کے خلاف آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی کراچی کے 3 کروڑ عوام کے آئینی و قانونی اور جائز حقوق کے لیے جمہوری و سیاسی جدو جہد کرے گی ۔ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری اور مقامی اداروں میں ترجیحی اور میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں فراہم کی جائیں ، اہل کراچی کی حق تلفی اور نا انصافی کا عمل بند کیا جائے ۔ کراچی میں بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے ۔




Comments