وفاق بر طرف ملازمین بحال اور اسٹیل مل چلانے کا روڈ میپ دے ، حافظ نعیم

 

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اسٹیل مل کے ملازمین کی برطرفی کیخلاف آل یمپلائز ایکشن کمیٹی کے کنوینر عاصم بھٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں

 

کراچی; امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان اسٹیل ملز کے4500 سے زائد ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت قومی ادارے اسٹیل ملز کو چلانے کا روڈ میپ دے اور برطرف تمام ملازمین کو فوری بحال کیا جائے ، جماعت اسلامی پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے، ملازمین کے حقوق کے لیے پہلے بھی قانونی و سیاسی جنگ
لڑی ہے ، آئندہ بھی ملازمین کے حقوق اور ادارے کی بحالی کی جدوجہد جاری رہے گی،وزیر اعظم عمران خان اور اسد عمر اقتدار میں آنے سے پہلے کہتے تھے کہ وہ اقتدار میں آکر اسٹیل ملز کو بحال اور ملازمین کو تحفظ فراہم کریں گے ، لیکن اب وہ خود ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پاکستان اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کی برطرفی کیخلاف پاسلو یونین کے عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع ملیر و اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے نگراں محمد اسلام ، سابق صدر پاسلو یونین و سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی کراچی زاہد عسکری ، پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو) کے صدر عاصم بھٹی،جنرل سیکرٹری پاسلویونین علی حیدر گبول، دی آرگنائزیشن آف پاکستان اسٹیل آفیسرز (ٹاپس) کے جنرل سیکرٹری ملک جہانگیر و دیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی وزیر حماد اظہر کا ملازمین کو 23 لاکھ روپے دینے کا اعلان مذاق کے مترادف ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہ اورڈھائی سے تین لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسٹیل ملز میں سیاسی بھرتیاں کر کے ادارے کو مالی خسارہ اور ن لیگ نے گیس بندکرکے تباہ کیا اور اب پی ٹی آئی بھی اسٹیل مل کی بحالی کے بجائے اس کے ملازمین کو فارغ کرکے ہزاروں خاندانوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹیل مل قومی ادارہ ہے، پاکستان اسٹیل کے قیام پر 25 ارب روپے لاگت آئی تھی ، 2001سے 2008ء تک مسلسل منافع بخش ادارہ رہا ، قومی خرانے میں اربوں روپے کی رقم ٹیکسز کی مد میں جمع کرائی گئی ، سیاسی بھرتیوں، حکمران پارٹیوں کی مداخلت اور بدعنوانی کے باعث ادارہ تباہ ہوگیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اسٹیل مل کے دروازے پر ملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل کو ایک بار پھر سے نفع بخش ادارہ بنایا جائے گالیکن آج انہوں نے ہی ملازمین کو برطرف کر دیا اور ہزاروں خاندانوں کو فاقہ کشی پر مجبور کر دیا ،جبری برطرفی ہزاروں ملازمین کا معاشی قتل سراسر ظلم و زیادتی ہے ، وزیراعظم عمران خان اپنے دیگر دعدوں اور دعوں کی طرح پاکستان اسٹیل مل کو بحال کرنے، ملازمین کے روز گار کو تحفظ دینے اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کرنے کے وعدوں کو بھی پورا کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہماری عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور غریبوں کو بے روزگار ہو نے سے بچایا جائے اور جن لوگوں کو فارغ کر دیا گیا ہے ، انہیں بحال کیا جائے ، اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے نجکاری کو کالعدم قراردیا تھا ۔ عاصم بھٹی نے کہا کہ حکومت پہلے مرحلے میں 4544 ملازمین اور اگلے مرحلے میں ساڑھے تین ہزار ملازمین کو فارغ کرے کا ادارہ رکھتی ہے ، ان میں سے کئی ملازمین کی مدت ملازمت ابھی 30سے 40 برس باتی ہے ، اسٹیل ملز کے حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے، ایسے میں ملازمین کو نکالا نہیں جاسکتا ، عدالت نوٹس لے وفاقی حکومت نکالے گئے ملازمین اور پاکستان اسٹیل ملز کو فی الفور بحال کرے اور ہزاروں خاندانوں کے روز گار کا ذریعہ ختم نہ کیا جائے۔



Comments