سانحہ بلدیہ اور کے الیکٹرک کے متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، حافظ نعیم الرحمن -امیر جماعت اسلامی -کراچی
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ بار کے صدر عاقل ایڈووکیٹ‘ سیف الدین، نجیب ایوبی ودیگر پبلک ایڈ کراچی کے تحت سانحہ بلدیہ فیکٹری اور کے ای کی غفلت سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے خطاب کررہے ہیں
کراچی: امیرجماعت
اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے
کہ جب پورا نظام ہی قاتلوں کا سرپرست بن
جائے تو مظلوموں کو کیسے انصاف مل سکتا
ہے؟ ،35برس
سے کراچی یرغمال بناہوا ہے ،تمام سیاسی
پارٹیوں اورحکومتوںنے ذاتی مفاد کے لیے
ایم کیو ایم کے ساتھ تعاون کیا،سانحہ
بلدیہ فیکٹری کے لواحقین اور ورثا سے بھی
تمام پارٹیوں اور حکومتوں نے صرف وعدے
کیے لیکن کسی نے انصاف فراہم نہیں کیا،
کے الیکٹرک کی غفلت
کے باعث کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثا بھی انصاف کے منتظر ہیں،35ارب روپے سالانہ منافع کمانے کے باوجود کے الیکٹرک نے کراچی میں بجلی کی ترسیل کا نظام ٹھیک نہیں کیا، 40،60اور 80گز کے مکانات پر لاکھوں روپے کا بل بھیج کر عوام کوذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے ، جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف عوامی جدوجہد کی ہے اور عوام کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑاہے اورعدالت عظمیٰ میں بھی مقدمہ دائر کیا ہو اہے لیکن مقدمے کی کارروائی آگے نہیں بڑھ رہی ہے ،عوام، چوروں ،ڈاکوؤں اور لٹیروں کا ساتھ نہ دیں ،سچائی اور ایمانداری کا ساتھ دیں ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ادارہ نورحق میں جماعت اسلامی کراچی کے زیر اہتمام سانحہ بلدیہ فیکٹری اور حالیہ بارشوں میں کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے ’’تقریب ِاظہار یکجہتی ‘‘بعنوان ’’کراچی لاوارث کیوں ‘‘کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ ، بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی،صدرسندھ ہائی کورٹ بارمحمد عاقل ایڈووکیٹ ، صدرپاکستان بزنس فورم کراچی چیپٹرشکیل ہاشمی ، آرٹس کونسل کے رکن گورننگ باڈی شکیل خان ،انٹر نیشنل این جی او کے نمائندے محمد عامر ،یونین کونسل چیئرمین کنٹونمنٹ بورڈذکر محنتی نے بھی خطاب کیاجبکہ ممتاز شاعروادیب اختر سعیدی اور رونق حیات نے منظوم کلام پیش کیا۔تقریب میں کے الیکٹرک کی غفلت و لاپروائی اورکرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثا اور سانحہ بلدیہ کے لواحقین اور ورثا نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور حکومت سے انصاف کی فراہمی کی فریاد کی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ کے الیکٹرک کے سربراہ عارف نقوی وزیر اعظم کے ذاتی دوست ہیں اسی لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ۔ کراچی میں پی ٹی آئی کے 14ایم این اے اور درجنوں ایم پی اے ہونے کے باوجود انہوں نے کراچی کو کچھ نہیں دیا ،وزیر اعظم پاکستان نے کراچی کے لیے 162ارب روپے کے بجٹ کا اعلان تو کیا لیکن عملاً وہ بھی اب تک ادا نہیں کیے ۔پی ٹی آئی کے 80فیصد ایم این اے اور ایم پی اے ڈیفنس میں رہتے ہیں جنہیں کراچی کے مسائل کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کوئی بھی پارٹی کراچی کے لوگوں کے ساتھ سنجیدہ نہیں ، جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کراچی کی رہنمائی کو اپنی ذمے داری سمجھا۔عوام دھوکا نہ کھائیں، سراب کے پیچھے نہ بھاگیں سچائی اور امانت داری کا ساتھ دیں، جماعت اسلامی ہمیشہ سے مظلوموں ،محروموں اور مجبورو ں کے ساتھ ہیں اور آئندہ بھی ساتھ رہے گی ۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کررہی ہے ، یہاں کے الیکٹرک اور نادرا سیل کا انعقاد کیا گیا ہے ،روزانہ کی بنیادپر شناختی کارڈ اور کے الیکٹرک کی جانب سے بھیجے جانے والے غلط بلزکے حوالے سے شہری دفتر ادارہ نورحق آتے ہیں ۔نجیب ایوبی نے کہاکہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں جاں بحق ہونے والوں کی اصل تعداد 340ہے ،ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے 70افراد کے نام ان شہدا کے ناموں میں نہیں ڈالے گئے ۔ جنید مکاتی نے اپنی یونین کونسل میں قائم انصاف کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سن 2002ء سے اس یوسی میں انصاف کمیٹی قائم ہے جہاں چوری ، ڈکیتی ، قتل، طلاق سمیت متعدد مسائل پر 15سے 20دن میں فیصلے کردیے جاتے ہیں لیکن پاکستان کی عدالتیں 20سال تک مقدمے کا فیصلہ نہیں کرپاتی۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 7سال کا عرصہ ہوچکا ہے ، گواہوں کی موجودگی کے باوجود فیصلہ نہ کرنا عدلیہ کے لیے سوالیہ نشان ہے ۔محمد عاقل ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ نظام اپنی افادیت کھو بیٹھا ہے ،سانحہ بلدیہ کیس کے حوالے سے ذاتی طور پر چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس سندھ کو درخواست پیش کروں گا اور کوشش کروں گا کہ مظلومین کو انصاف فراہم ہوسکے# ۔
کے باعث کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثا بھی انصاف کے منتظر ہیں،35ارب روپے سالانہ منافع کمانے کے باوجود کے الیکٹرک نے کراچی میں بجلی کی ترسیل کا نظام ٹھیک نہیں کیا، 40،60اور 80گز کے مکانات پر لاکھوں روپے کا بل بھیج کر عوام کوذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے ، جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف عوامی جدوجہد کی ہے اور عوام کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑاہے اورعدالت عظمیٰ میں بھی مقدمہ دائر کیا ہو اہے لیکن مقدمے کی کارروائی آگے نہیں بڑھ رہی ہے ،عوام، چوروں ،ڈاکوؤں اور لٹیروں کا ساتھ نہ دیں ،سچائی اور ایمانداری کا ساتھ دیں ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ادارہ نورحق میں جماعت اسلامی کراچی کے زیر اہتمام سانحہ بلدیہ فیکٹری اور حالیہ بارشوں میں کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے ’’تقریب ِاظہار یکجہتی ‘‘بعنوان ’’کراچی لاوارث کیوں ‘‘کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ ، بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی،صدرسندھ ہائی کورٹ بارمحمد عاقل ایڈووکیٹ ، صدرپاکستان بزنس فورم کراچی چیپٹرشکیل ہاشمی ، آرٹس کونسل کے رکن گورننگ باڈی شکیل خان ،انٹر نیشنل این جی او کے نمائندے محمد عامر ،یونین کونسل چیئرمین کنٹونمنٹ بورڈذکر محنتی نے بھی خطاب کیاجبکہ ممتاز شاعروادیب اختر سعیدی اور رونق حیات نے منظوم کلام پیش کیا۔تقریب میں کے الیکٹرک کی غفلت و لاپروائی اورکرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثا اور سانحہ بلدیہ کے لواحقین اور ورثا نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور حکومت سے انصاف کی فراہمی کی فریاد کی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ کے الیکٹرک کے سربراہ عارف نقوی وزیر اعظم کے ذاتی دوست ہیں اسی لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ۔ کراچی میں پی ٹی آئی کے 14ایم این اے اور درجنوں ایم پی اے ہونے کے باوجود انہوں نے کراچی کو کچھ نہیں دیا ،وزیر اعظم پاکستان نے کراچی کے لیے 162ارب روپے کے بجٹ کا اعلان تو کیا لیکن عملاً وہ بھی اب تک ادا نہیں کیے ۔پی ٹی آئی کے 80فیصد ایم این اے اور ایم پی اے ڈیفنس میں رہتے ہیں جنہیں کراچی کے مسائل کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کوئی بھی پارٹی کراچی کے لوگوں کے ساتھ سنجیدہ نہیں ، جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کراچی کی رہنمائی کو اپنی ذمے داری سمجھا۔عوام دھوکا نہ کھائیں، سراب کے پیچھے نہ بھاگیں سچائی اور امانت داری کا ساتھ دیں، جماعت اسلامی ہمیشہ سے مظلوموں ،محروموں اور مجبورو ں کے ساتھ ہیں اور آئندہ بھی ساتھ رہے گی ۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کررہی ہے ، یہاں کے الیکٹرک اور نادرا سیل کا انعقاد کیا گیا ہے ،روزانہ کی بنیادپر شناختی کارڈ اور کے الیکٹرک کی جانب سے بھیجے جانے والے غلط بلزکے حوالے سے شہری دفتر ادارہ نورحق آتے ہیں ۔نجیب ایوبی نے کہاکہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں جاں بحق ہونے والوں کی اصل تعداد 340ہے ،ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے 70افراد کے نام ان شہدا کے ناموں میں نہیں ڈالے گئے ۔ جنید مکاتی نے اپنی یونین کونسل میں قائم انصاف کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سن 2002ء سے اس یوسی میں انصاف کمیٹی قائم ہے جہاں چوری ، ڈکیتی ، قتل، طلاق سمیت متعدد مسائل پر 15سے 20دن میں فیصلے کردیے جاتے ہیں لیکن پاکستان کی عدالتیں 20سال تک مقدمے کا فیصلہ نہیں کرپاتی۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 7سال کا عرصہ ہوچکا ہے ، گواہوں کی موجودگی کے باوجود فیصلہ نہ کرنا عدلیہ کے لیے سوالیہ نشان ہے ۔محمد عاقل ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ نظام اپنی افادیت کھو بیٹھا ہے ،سانحہ بلدیہ کیس کے حوالے سے ذاتی طور پر چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس سندھ کو درخواست پیش کروں گا اور کوشش کروں گا کہ مظلومین کو انصاف فراہم ہوسکے# ۔
Comments
Post a Comment