
ایران
نے طے شدہ مقدار سے کئی گنا زیادہ یورینیم
افزودہ کرلیا، علی اکبر صالحی کہتے ہیں
کہ یورپی یونین سے 300
کلو
گرام تک یورینیم افزودہ کرنے کا معاہدہ
طے پایا تھا تاہم اب ہم نے 24
ٹن
یورینیم افزودہ کرلیا ہے۔
ایرانی
ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر
صالحی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے معاہدے
میں ذخیرہ کئے گئے یورینیم کی حد 300
کلو
گرام تک مقرر تھی تاہم ایران نے 2015ء
میں جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد 24
ٹن
یورینیم افزودہ کیا، معاہدے میں ایران
کو یورینیم افزودہ کرنے اور برآمد کرنے
کی بھی اجازت دی گئی تھی۔
سرکاری
ٹی وی نے علی اکبر صالحی کے حوالے سے بتایا
ہے کہ ایران بھاری پانی کے آراك ری ایکٹرز
میں دوبارہ کام کا آغاز کرے گا۔
رپورٹوں
کے مطابق بھاری پانی کے آراک ری ایکٹرز
کو پلوٹونیم تیار کرنے کیلئے ڈیزائن کیا
گیا جو جوہری ہتھیار سازی میں کام آسکتا
ہے، یہ ایران کی سب سے بڑی ایٹمی تنصیب ہے
جو ملک کے شمال مغرب میں آراک شہر سے 75
کلو
میٹر کی دوری پر واقع ہے، جس کی تعمیر
1998ء
میں شروع ہوئی تھی، اسی مقام پر 2004ء
میں ایک اور ری ایکٹر قائم کیا گیا۔
تہران
کا دعویٰ ہے کہ ان ری ایکٹرز کا مقصد تحقیق
کرنا اور سرطان کے علاج کیلئے استعمال
ہونیوالی ریڈیو نیوکلائڈ تیار کرنا ہے،
تاہم یہ مؤقف ایٹمی توانائی کی عالمی
ایجنسی کو مطمئن اور قائل نہیں کر سکا۔
Comments
Post a Comment