گورنر ہاؤس پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کے دوسرے روز سراج الحق اوردیگر کاخطاب

دھرنے سے حافظ نعیم الرحمن ،جسٹس وجیہہ الدین ،محمد حسین محنتی اور دیگر نے بھی خطاب کیا
کراچی ؍30اپریل ( )جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے لیے ایک اژدھا بن گئی ہے ، کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام سے ناجائز طور پر 200ارب روپے وصول کیے ہیں اور اربوں روپوں کا منافع کمایا ہے لیکن کراچی کے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ۔عوام کو لوڈ شیڈٖنگ کے بد ترین عذاب میں مبتلا کیا گیا ، صدرپاکستان ممنون حسین جن کا تعلق کراچی سے ہے وہ فوری طور پر کراچی کے عوام کا یہ مسئلہ حل کرائیں ،دھرنے کے شرکاء 2دن گورنر ہاؤس کے باہر بیٹھے ہیں اگر گورنر سندھ کراچی کے عوام کا یہ مسئلہ حل نہیں کراسکتے تو وہ بھی ہمارے ساتھ آکر اس دھرنے میں بیٹھ جائیں ۔احتجاجی دھرنا عوام کے مسائل کے حل تک جاری رہے گا اور کے الیکٹرک کو عوام کے 200ارب روپے واپس کرنے ہوں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس کے سامنے کے الیکٹر ک کے خلاف احتجاجی دھرنے کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ دھرنے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وجیہہ الدین صدیقی ،نائب امیر سندھ محمد حسین محنتی، ڈاکٹر اسامہ رضی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ میں جماعت اسلامی کراچی کے کارکنوں اور ذمہ داران کو کراچی کے عوام کے حق کے لیے عظیم الشان دھرنے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔یہ دھرنا صرف کراچی نہیں بلکہ ملک کے 20کروڑ عوام کی نمائندگی کررہا ہے ۔لوڈ شیڈنگ آج پورے ملک کا مسئلہ ہے ۔ کے الیکٹرک جس کو صرف 17ارب روپے میں فروخت کیا گیا آج اس کے اثاثے 174ارب روپے ہوگئے ہیں آخر یہ کہاں سے آئے ہیں ۔ عذاب عوام جھیل رہے ہیں اور منافع کے الیکٹرک والے کھارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک ایک اژدھا بن چکا ہے اب اس کے حساب کتاب کا وقت آچکا ہے ،کے الیکٹرک کو عوام سے لوٹے گئے 200ارب روپے کا حساب دینا ہوگا ۔اگر کے الیکٹرک سے حساب لے لیا جائے تو کراچی کے عوام آئندہ پانچ سال تک فری بل ہوسکتے ہیں ۔یہ کہتے ہیں کہ ملک میں بجلی کم ہے لیکن کراچی میں تو بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے کے الیکٹرک 650میگاواٹ وفاق سے لیتی ہے اگر یہ اپنی صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کرے تو کراچی میں ایک منٹ بھی لوڈ شیڈنگ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ تو چلتی ہے بس صرف ایک چیز سب سے تیز چلتی ہے اور وہ ہے کے الیکٹرک کے میٹر ۔کے الیکٹرک والے عوام سے میٹر کے پیسے تو لے لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہر ماہ کا میٹر رینٹ بھی وصول کرتے ہیں ۔ اسی طرح اوور بلنگ اور جعلی میٹر ریڈنگ کے ذریعے عوام پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 62ارب روپے وصول کیے ہیں ۔اضافی ملازمین کے نام پر 17ارب روپے وصول کیے جاچکے ہیں جبکہ 7500ملازمین کو جبری طور پر نکال دیا گیا لیکن یہ اضافی چارجز آج بھی وصو ل کیے جارہے ہیں ۔آخر کے الیکٹرک سے اس فراڈ اور لوٹ مار کا حساب کون لے گا ۔جماعت اسلامی کی تحریک کے الیکٹرک کا حساب لینے اور عوام کو ان کا حق دلوانے کی تحریک ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ آج دوسرا دن ہے اور 30گھنٹے سے زائد دھرنے کو ہوگئے ہیں لیکن گورنر سمیت کسی بھی حکومتی ذمہ دار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ دھرنا جاری رہے گا اور مسئلے کے حل تک جاری رہے گا ۔اگر گورنر صاحب بھی مسئلہ حل نہیں کراسکتے تو وہ بھی ہمارے ساتھ آکر دھرنے میں بیٹھ جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صدر ممنون حسین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کاتعلق کراچی سے ہے اور ان کا فرض ہے کہ وہ کراچی کے عوام کا یہ مسئلہ فوری حل کرائیں ورنہ کراچی کے عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ ان کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں محمد حسین محنتی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے کراچی کے ایک تاریخی اسکول ی عمارت کو منہدم ہونے سے بچایا ہے جب رات کے اندھیرے میں پولیس اور بلڈر مافیا سولجر بازار میں تاریخی ورثے قراردیے جانے والے اسکول کو گرانے آئے تو محمد حسین محنتی نے ان کو یہ کام کرنے سے روکا ۔ انہوں نے کہا کہ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور ہمارے ہاتھ مضبوط کریں ۔ جماعت اسلامی عوام کی حقیقی نمائندہ قیادت ہے اور کرپشن سے پاک ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت عوام کے مسائل حل کراسکتی ہے ۔جماعت اسلامی کوکوئی ذاتی اور پارٹی مفاد نہیں ہے ہم صرف خدمت کے جذبے کے تحت عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد کرتے ہیں اور ان شاء اللہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ہم اقتدار میں ہوں نہ ہوں عوام کی خدمت کرتے رہیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ہمیں یہاں دوسرا دن ہے اور سخت گرمی کے باوجود آج لوگ ہزاروں کی تعداد میں یہاں موجود ہیں ۔ کے الیکٹرک ایک بہت بڑا مافیا ہے 31مارچ سے شروع ہونے والی تحریک نئی نہیں ہے ہم نے اس کی فروخت سے لے کر آج تک عوام کے حق کے لیے آوازاٹھائی ہے اور احتجاج کیا ہے او ر دوسال سے مسلسل تحریک چلارہے ہیں ،ہم سپریم کورٹ کے اندر بھی گئے اور نیپرا میں بھی کے الیکٹرک کے خلاف کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ،ماضی میں کے الیکٹرک کے خلاف آواز کو میڈیا پر نہیں آنے دیاجاتا تھا اور کے الیکٹرک کے سرپرست اور محافظ سامنے آجاتے تھے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں نے کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کیاہے اور اس کی لوٹ مار میں یہ دونوں پارٹیاں برابر کی شریک رہی ہیں ۔ ایم کیو ایم نے اس شہر کو کئی کئی دن تک بند رکھا ہے اور روزانہ سینکڑوافراد کو قتل کیا ہے لیکن آج ان کو شاہراہ فیصل پر یہ احتجاجی دھرنا کرنے پر ٹریفک جام کی فکر ہوجاتی ہے ۔ایم کیو ایم نے آج تک کراچی کے شہریوں کے بجلی کے مسائل کے حل کے لیے نہ کوئی آواز اٹھائی ہے اور نہ کوئی ہڑتال کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق میئر عبد الستار افغانی نے حب ڈیم سے کراچی کو 100ملین گیلن پانی دیا اور پھر نعمت اللہ خان نے K3کے ذریعے 100ملین گیلن پانی دیا ۔ایم کیو ایم کے سٹی ناظم نے کراچی کو کوئی پانی نہیں دیا ہم کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے بھی آواز اٹھائی ہے ہم نے اس حوالے سے مکمل ورکنگ کی ہوئی ہے ۔اس وقت سرفہرست مسئلہ کے الیکٹرک کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب نے ہمیں مذاکرات کا کہا ہم نے انکارنہیں کیا لیکن ان سے کہا کہ ہم کے الیکٹرک والوں کا کوئی میجک شو دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہے اگر مسئلے کو حل کرانے کے لیے مجاز اتھارٹی کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جائیں تو ہم تیار ہیں ہم کراچی کے عوام سے ناجائز طور پر وصول کیے گئے 200ارب روپے واپسی دلوانے کے لیے نکلے ہیں ۔یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ کے الیکٹرک نے جعل سازی اور دھوکا دہی سے اربوں روپے کمائے ہیں اور عوام کو لوٹا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے گورنر صاحب کو اپنے مطالبات کی لسٹ دی ہے اگر یہ مطالبات پورے کرنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں ورنہ کوئی بات چیت نہیں ہوگی ،گورنر صاحب کو واضح یقین دہانی کرانی ہوگی کہ انہوں نے کے الیکٹرک والوں سے ہمارے کن کن مطالبات کے بارے میں بات کی ہے کیونکہ گورنر صاحب کو پتہ ہے کہ ہمارے مطالبات غلط نہیں ہے ،کراچی میں اوور بلنگ ، ڈبل بینک چارجز ، میٹر رینٹ ،کلاء بیک ، اضافی ملازمین کے نام پر رقم جو 200ارب تک بنتی ہے وہ عوام کا حق ہے ،اسی طرح اگر کے الیکٹرک اپنی پیداواری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کرے تو کراچی کو لوڈ شیڈنگ فری کیا جاسکتاہے۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام پر بڑے مظالم ڈھائے ہیں ،بد ترین لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے ۔ اوور بلنگ نے شہریوں کی جان نکال دی ہے لاکھوں روپے کے بل بھیج دیے جاتے ہیں اور بل درست کرنے کے بجائے کہا جاتا ہے کہ قسطیں کروالوں یہ رقم طور ہر صورت میں جمع کرانی ہوگی ۔کراچی کے عوام کے الیکٹرک کی نج کاری سے قبل اتنے پریشان نہیں تھے جتنے بعد میں ہوئے ہیں ۔ ہم نے قومی اسمبلی میں بھی اس کی نج کاری کے خلاف آواز اٹھائی تھی ،ہم نے ایم کیو ایم سے بھی کہا کہ وہ کراچی کے عوام کے لیے اس کی نج کاری کو روکیں مگر ایم کیو ایم نے جنرل مشرف کے ساتھ مل کر اس کو فروخت کیا بعد میں زرداری کے دور میں بھی اس کو ایک بار پھر فروخت کیا گیا ۔اس کے مالکان تو بدلتے رہے ہیں لیکن کراچی کے عوام کے حالات نہیں بدلے۔ جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کی آواز اٹھائی ہے ۔ یہ ہر سیاسی جماعت اور سب کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے اپناکردار ادا کریں ۔ ہم نے گورنر سندھ سے ایک ملاقات میں کہا تھا کہ کراچی کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا مسئلہ ہے اور اس کا ٹیرف بھی زیادہ ہے اور اس ٹیرف میں لازمی کمی کی جانی چاہیئے۔ جماعت اسلامی کراچی نے آج گورنر ہاؤس پر دھرنا دیا ہے اور بالکل درست فیصلہ کیا ہے کہ مسئلے کے حل تک دھرنا جاری رہے گا۔وجیہہ الدین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن ایک سال سے زیر التوا ء ہے۔جو کسی طرح بھی مناسب نہیں ،بد سے بدتر عدلیہ بھی بہترین انتظامیہ سے بہتر ہوتی ہے لیکن اگر ملک کی سب سے بڑی عدلیہ میں کراچی کی بجلی کی پٹیشن ایک سال سے زیر التواء ہے اور میں بھی اسی عدلیہ کا حصہ رہا ہوں تو اس پر مجھے افسوس ہے ۔میں عدالت کو متنبہ کرتاہوں کہ کراچی میں بجلی کے حوالے سے زیر التواء پٹیشن کو فوری طور پر سنا جائے اور نہ صرف حتمی فیصلہ دیا جائے بلکہ احکامات بھی جاری کیے جائیں ۔کے الیکٹرک کا ادارہ مکمل طور پر ناجائز ہے اور اس کی فروخت سراسر غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جنرل مشرف کے کہنے پر حلف نہیں لیا تھا ۔کے الیکٹرک وہ ادارہ ہے جتنی رقم میں یہ ادارہ فروخت ہوا تھا اس سے 20گناہ زائد رقم ملک سے باہر جا چکی ہے ۔ان کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اس کی مثال میں اس طرح دیتا ہوں کہ میں جب ایک سیاسی جماعت میں شامل تھا اس دوران کے الیکٹرک کے ملازمین جن کو جبری طور پر نکال دیا گیا تھا انہوں نے مجھے اپنے احتجاج میں شرکت کے لیے بلایا تو میں نے اس حوالے سے اپنی پارٹی سے پوچھا کہ میں وہاں چلاجاؤں تو مجھے منع کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی نے ’’ون ملین پٹیشن ‘‘کا آغازکیا ہے اور اس پر دستخط کر کے اپنے لیے باعث افتخار سمجھتا ہوں ۔ اس پٹیشن کو اگر سپریم کورٹ میں صحیح طرح سے پیش کیا جائے اور مسلسل اس پر توجہ دیا جائے تو اس کے کراچی کے عوام کے حق میں بہتر نتائج نکل سکتے ہیں ۔سپریم کورٹ کے جج رہنے کی وجہ سے میں کسی مقدمے میں بطور وکیل تو پیش نہیں ہوسکتا لیکن میں کے الیکٹرک کے خلاف اس پٹیشن کے حوالے سے مفت مشورے دوں گا اور بتاؤں گاکہ اسی پٹیشن کو کس طرح صرف ایک ہفتہ کے اندر قابل سماعت بنایا جاسکتا ہے ۔مسلم لیگ (ن)لیبر ونگ کے نائب صدر غلام مصطفی نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد کو سلام کرتا ہوں میرے دوبھائی کے الیکٹرک کے ظلم اور زیادتی کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے ۔کے الیکٹرک نے اوور بلنگ کے تمام ریکارڈ توڑدیے ہیں میں کے الیکٹرک کے خلاف جہاد کرنا چاہتا ہوں اور اس وقت صرف واحد جماعت اسلامی جماعت ہے جو کے الیکٹرک کے خلاف عملی طور پرجدوجہد کررہی ہے ۔جماعت اسلامی کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں ۔

Comments