پاویں سارا پنڈ مر جائے -----! نجیب ایوبی


پانامہ اسکینڈل کے منظر عام پر آتے ھی پاکستانی اپوزیشن بنچوں میں خوشی کے شادیانےبجنے لگے ، شریف برادران بیک فٹ پر جانے پر مجبور ھوئے اور یہاں تک ھوا کہ لندن میں ڈینٹل سرجری کے لئے مشھور ھسپتال میں انهیں اپنے دل کا " بأی پاس " آپریشن کروانا پڑا - اس آپرشن پر بھی طرح طرح کی باتیں بنائی گئیں - مگر " بأی پاس " کامیاب رہا - اور نواز شریف اپنے چاھنے والوں کی ہمدردیاں سمیٹنے میں کامیاب رھے - " شریف " خاندان اس خوفناک صورتحال سے بظاہر باہر نکل آیا -
الیکشن قریب ہیں - کوئی بعید نہیں کہ شریف خاندان اپنے خلاف فیصلہ آنے سے پہلے بائی پاس آپریشن کی طرح سرحدوں پر تجرباتی شوق کی چونچ بھی لڑا سکتے ہیں -
سپریم کورٹ میں عمران خان اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیز کے حوالے سے پٹیشنز جمع کروائیں - جن کو سماعت کےلئے منظور کرلیا گیا اور باقائدہ سماعت بھی شروع ھوگئی - خان صاحب کا مؤقف سنا بھی گیا اور ان کے بہی خواہ وکیلوں کی حماقت آمیز تاویلوں اور بودے دلائل اور اخباری تراشوں پر مشتمل ثبوتوں کے باعث خارج از دفتر بھی ھونے کو ھے - سراج الحق صاحب کے مؤقف میں بہت وزن تھا، اتنا کہ عدالت عظمی اس کا بار اٹھانے کی ھمت نہیں کر پارہی - عدالتوں سے میاں صآحب کو کبهی بھی ڈر نہیں لگا - جس الیمنٹ سے سب سے زیادہ خوف تھا وہ اپنی " چھڑی " اپنے دوسرے بھائی کو پکڑا کر " عزت " کے راستے چلے گئے -
عدالتوں سے " انصاف " لینا میاں صاحب کے لئے کبهی بھی کوئی مسلہ نہیں رہا - وہ اس سائنس کے پرانے جاننے والے ہیں - عدالتوں کی کیمسٹری خوب جانتے ہیں - پھر زرداری کی طرح دوستی نبھانے میں بھی وہ اپنے ہمعصر ( ھم اثر ) سے کسی طور پیچے نہیں - انکے ہمعصر زرداری نے قائم علی شاہ صاحب کی خدمات کے اعتراف میں اور جیل میں ہر قسم " سہولیات " کو ممکن بنانے پر فیصل رضا عابدی کو " کیا سے کیا " بنا ڈالا تھا- میاں صاحب کیسے پیچھے رہتے -آخر کو انہوں نے بھی جیل کاٹی تھی -اور جیل میں خاص دلی کے پکوان ، تازہ کلچے اور روغنی تافتان کھلانے والے پرانے دوست کا "ممنون " ھوئے بغیر نہ رہا بھی نہیں جاسکتا تھا -اور سندھ میں بھی ڈھونڈ ڈھانڈ کر گرد و غبار جھاڑ کر جسٹس (ریٹایرڈ) سعید الزما ں کو مسند گورنری عطا فرمایا - یہ بھی ان کے ا علی ترین ظرف کی علامت ھے - ایسے میں اگرعدلیہ کسی مقام پر آڑے آ سکتی ھے تو وہ ھے " مسلہ کفالت "---- مریم نواز شریف کی کفالت کا معاملہ تو " ب فارم " اور نکاح نامے سے حل ہو ہی جانا ھے - مگر اصل مسلہ ججوں کی کفالت کا ہے - شریف خاندان کے خلاف فیصلے کی صورت میں ان ججوں کی کفالت کیا بنے گا ؟؟؟
رہ جاتا ہے کراچی ---- تو ممکن ھے ان انتخابات میں متحدہ کے ٹوٹ پھوٹ کے عمل کے نتیجے میں کچھ اپ سیٹ نتائج سامنے آجائیں - مگر سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے مارچ 2017 سے قبل مردم شماری کا جو تازہ ترین حکم دیا ہے اس کے نتایج آجانے کے بعد انتخابی فہرستوں اور انتخابی حلقوں کی تقسیم و تنسیخ اور رد و بدل کی جو بھی پوزیشن بنتی ھے اہم ترین کردار ادا کرے گی - ھوسکتا ھے مہاجر آبادی اقلیت میں تبدیل ھوجائے اور قوم پرست جماعتوں کو بھی سیٹیں مل جائیں - تحریک انصاف کی کراچی میں جو اوپننگ بنی تھی وہ انصافینز کی اپنی حرکتوں کی وجہ سے بند ھوچکی ھے
تازہ تریں مہربانی جسٹس ثاقب نثار پر ہوئی جو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس لگا دئیے گئے - اس "هذا مں فضل ربی " کی وجہ سندھ میں شراب خانوں پر پابندی ہٹانے کا حکم بھی ھوسکتا ھے - الیکشن قریب ہیں - کوئی بعید نہیں کہ شریف خاندان اپنے خلاف فیصلہ آنے سے پہلے بائی پاس آپریشن کی طرح سرحدوں پر تجرباتی شوق کی چونچ بھی لڑا سکتے ہیں - جیسے زرداری اور نواز شریف کو ایک دوسرے کی انشورنس پالیسی ہیں بالکل اسی طرح نریندر مودی اورشریف خاندان دونوں آپس میں بنارسی ساڑھیوں کے مظبوط بندھن میں جکڑے ہوئے ہیں ------- دونوں ایک دوسرے پر برا وقت نہیں دیکھ سکتے -بنارس ساڑھیوں کے علاوہ بھی کئی حوالوں سے مشہور ھے ، بنارسی ٹھگ نامی فلم تو پاکستان میں بن بھی چکی تھی جس میں منور ظریف مرحوم نے لافانی اداکاری کی تھی - اب بات ہو جائے آینده أنے والے انتخابات کی ------ اس لئے کہ سارا رولا ہی اسی الیکشن کا ہے ------ عمران خان کی نظام کی تبدیلی اور جماعت اسلامی کی کرپشن مٹاؤ مہم آنے والے الیکشن میں کیا رول پلے کرسکتی ہے ؟؟ پنجاب میں نواز شریف نے جو شاندار کام سر انجام دئیے ہیں ان کو دیکھتے ھوئے تو یہی کہا جاسکتا ھے کہ آئندہ کے الیکشن بھی نواز شریف ہی جیتیں گے - دھرنوں کی سیاست اور الزامات کی اسکینڈلز کی بھرمار بھی نواز شریف کا بال بیکا نہیں کرسکی - سندھ اور بلوچستان ثے نواز شریف کو دلچسپی اس لئے نہیں ہے کہ یہاں ان کا ووٹ بنک مو جود نہیں -
خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے شریف اینڈ کمپنی کے لئے راستے مسدود کئے ہوئے ہیں - مسلم لیگ کو دیگر صوبوں سے خاص سروکار نہ پہلے تھا اور نہ اب ہے - وہ صرف پنجاب کی بنیاد پر اکیلے ہی مظبوط حکومت بنانے کی بہترین پوزیشن میں ہے - رہ جاتا ہے کراچی ---- تو ممکن ھے ان انتخابات میں متحدہ کے ٹوٹ پھوٹ کے عمل کے نتیجے میں کچھ اپ سیٹ نتائج سامنے آجائیں - مگر سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے مارچ 2017 سے قبل مردم شماری کا جو تازہ ترین حکم دیا ہے اس کے نتایج آجانے کے بعد انتخابی فہرستوں اور انتخابی حلقوں کی تقسیم و تنسیخ اور رد و بدل کی جو بھی پوزیشن بنتی ھے, اہم ترین کردار ادا کرے گی - ھوسکتا ھے مہاجر آبادی اقلیت میں تبدیل ھوجائے اور قوم پرست جماعتوں کو بھی سیٹیں مل جائیں - تحریک انصاف کی کراچی میں جو اوپننگ بنی تھی وہ انصافینز کی اپنی حرکتوں کی وجہ سے بند ھوچکی ھے - کراچی کی حد تک تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان انتخابی مفاہمت بنی تھی وہ بھی سیاسی فیصلہ ہی ثابت ہوئی - صحیح فیصلہ یا غلط فیصلہ کے جھگڑے میں پڑے بناء کہا جاسکتا ھے کہ دونوں پارٹیوں کے کارکنان اس اتحاد پر خوش نہیں - جس کا اظہار متعدد مواقعوں پر ھوتا بھی رہا - اس تمام تر گفتگو کا حاصل چند الفاظ میں کچھ نکلتا ھے تو وہ ہے " پاویں کچھ بھی ہو جائے ، پاویں سارا پنڈ مر جائے---- تو چودھری نہیں بں سکدا " !!!!!

Comments

Post a Comment