محلے کی مسجد میں عصر کی جماعت کے بعد نجیب ایوبی کھڑے ہوئے اور اپنے مرحوم والد محی الدین ایوبی سے وراثت میں ملنے والے پر اعتماد انداز میں اپنا تعارف کراتے ہو کہا کہ ہم سب واٹر بورڈ کی اھلی کے سبب سڑک پر ابلنے والے گندے پانی سے سمجھوتہ کر کے زندگی کیوں گزاریں کیوں نہ ھم ملکر کچھ کوشش کریں اور یہ معاملہ حل ہو جائے,جو میرا ساتھ دینا چاہے میرے ساتھ چلے باقی لوگ ھمارے لیے دعا کریں...عید کی چھٹی کی وجہ سے مسجد میں کافی لوگ تھے اور اکثریت متاثر ہوئی - نماز کے بعد لوگوں نے صحن میں انکو پکڑ لیا اور کہا کہ بتائیے کہ ھم آپکا کیسے ساتھ دیں,کوئ ساتھ چلنے کو تیار ہوا کسی نے بجری ریتی کے ٹرک کی آفر کی,کوئ بیلچے لے آیا..ھم انکے پیچھے پیچھے سڑک کے اس حصے پر پہنچے جہاں سڑک گٹر کے پانی سے بری طرح متاثر تھی-

 سب نے ملکر اپنے طور پر کوشش کی مگر یہ ہاتھوں سے بھرنے والے گڑھے نہ تھے- اطلاع ملنے مقامی سیاسی قیادت بھی پہنچی اور علاقے کے لوگوں کے ساتھ ایک چائے خانے پر جمع ہوکر تبادلہ خیال کرنے لگے- یہ طے پایا کہ سیاسی لوگ اور اھل محلہ واٹر بورڈ کے زمہ داروں سے رابطہ کر کے انھیں مجبور کرینگے کہ یہ معاملہ فکس ہو- میٹنگ جاری ہے کوئ بینر تیار کرے گا, کوئ خط لکھے گا اور کچھ لوگ واٹر بورڈکے پیچھے لگ جائیں گے....نجیب بھائ نے میرے کان میں کہا چلو ھم نکلتے ہیں ھمارا مقصد انکو جگانا تھا اور یہ لوگ جاگ گئے ہیں...دیکھو امام مسجد,اھل محلہ اور سیاسی لوگ سب ایک ساتھ جمع ہیں اب یہ مسلہ حل ہوکر رہے گا انشا اللہ

Comments