ذکری فرقہ کیا ہے ؟ کلمہ ،عقائد اور عبادات




قارئین کی دلچسپی  کے پیش نظر  اور مذھب کے نام پر رائج غلط عقائد کو آپ کے سامنے لانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ اس بلاگ کی بدولت ہم اس اہم حوالے سے 

بھی باخبر رہیں - ذ کری فرقہ پاکستان کے حصے بلوچستان میں قدیم زمانے سے رائج ہے اور اس مذھب کے زیادہ تر ماننے والے ایرانی بلوچستان اور پاکستانی بلوچستان میں " ذ 

کری بلوچ " کہلائے جاتے ہیں - ان کے مذھب میں نماز - روزہ -اور ہر قسم کی عبادات منسوخ کر دی گئیں ہیں - اور صرف " کوہ مراد ' جو بلوچستان میں ہے ، اس پر " حج "  

کے نام پر کچھ رسومات کی اجازت ہے -


ذ کری مذہب کا زمانہ ساڑھے چارسوسال پر محیط ہے۔ اس مذہب کے اکثر پیروکار بلوچ ہیں ۔ ذکری مذہب والوں کی زیادہ تعداد مکران میں ہے۔ اگرچہ بعض دوسرے 

علاقوں میں مثلا لسبیلہ ، خضدار ، کو ہلو اور ساحل سمندر پران کی آبادیاں ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں مثلا لیاری ، ملیر اور ناظم آباد وغیرہ میں ذکری مذہب 

کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔ ذکری مذہب کوئی تبلیغی مذہب نہیں ہے، بلکہ بانی مذہب ملا محمد اٹکی نے بلوچوں کے اندر رہ کراس مذہب کی اشاعت کی، جس کی وجہ 

سے بلوچوں کے علاوہ اور کسی قوم میں اس مذہب کو کوئی پزیرائی نہیں ملی ۔ آج تک یہ لوگ اپنے مذہب کے عقائد کی کتابیں پردہ خفا میں رکھتے ہیں-
 
ذکری فرقہ اور ان کے عقائدکا مختصر حال


ذکری فرقے کی بنیاد دسویں صدی ہجری میں بلوچستان کے علاقہ تربت میں رکھی گئی۔
 
ملا محمد اٹکی نے اس کی بنیاد رکھی جو ۹۷۷ھ میں پیدا ہوا اور ۱۰۲۹ھ میں وفات پاگیا۔
 
ملامحمد اٹکی نے پہلے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا پھر نبوت کا دعویٰ کیا آخر میں خاتم الانبیاء ہونے کا دعویٰ کردیا۔
 
ذکری فرقے کا بانی ملا محمد اٹکی سید محمد جو نپوری کے مریدوں میں سے تھا اس کی وفات کے بعد اس نے ذکری فرقے کی بنیاد رکھی سید محمد جونپوری ۸۴۷

ھ میں جونپور صوبہ اودھ میں پیدا ہوا اس نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اس کے پیروکاروں کو فرقہ مہدویہ کا نام دیا جاتا ہے۔
 
اس فرقے کے بہت سے کفریہ عقائد ہیں مثلا:
 
سید محمد جونپوری کو مہدی ماننا فرض ہے اس کا انکار کفر ہے۔
 
محمد جونپوری کے تمام ساتھی آنحضرتﷺکے علاوہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل ہیں ۔
 
احادیث نبویﷺ کی تصدیق محمد جونپوری سے ضروری ہے وغیرہ وغیرہ۔
 
سید محمد جونپوری نے افغانستان میں فراہ کے مقام پر وفات پائی جونپوری کے فرقہ سے ذکری فرقہ نکلا ہے ان دونوں فرقوں کے مابین بعض عقائد میں 
مماثلت پائی جاتی ہے اور بعض عقائد کا آپس میں فرق ہے مثلا :
 
مہدویہ کے نزدیک سید محمد جونپوری مہدی ہے اور ذکریہ کے نزدیک نبی آخر الزمان ہے۔
 
مہدویہ کے نزدیک سید محمد جونپوری فراہ میں وفات پاگیا اور ذکریہ کے نزدیک وہ نور ہے مرا نہیں ہے۔
 
مہدویہ کے نزدیک آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور ذکریہ کے نزدیک آپﷺ نبی ہیں خاتم الانبیاء نہیں۔
 
مہدویہ کے نزدیک قرآن کریم آپ ﷺ پر نازل ہوا اور آپ ﷺ کی بیان کردہ تعبیر معتبر ہے اور ذکریہ کے نزدیک قرآن سید محمد جونپوری پر 

نازل ہواہے حضور ﷺ درمیان میں واسطہ ہیں اس کی وہی تعبیر معتبر ہے جو سید محمد جونپوری سے بروایت ملا محمد اٹکی منقول ہے۔
 
مہدویہ کے نزدیک قرآن کریم میں مذکور لفظ محمد سے نبی کریمﷺمراد ہیں اور ذکریہ کے نزدیک اس سے مراد سید محمد جونپوری ہے۔
 
مہدویہ ارکان اسلام نماز روزہ حج اور زکوٰة وغیرہ کی فرضیت کے قائل ہیں اور ذکریہ ان تمام کو منسوخ مانتے ہیں۔
 
ذکریہ نے حج کے لئے کوہ مراد کو متعین کیا برکہور ایک درخت کو جو تربت سے مغرب کی جانب ہے مہبط الہام قرار دیا تربت سے جنوب کی جانب ایک 
میدان گل ڈن کو عرفات کا نام دیا تربت کی ایک کاریز کاریزہزئی کو زم زم کا نام دیا یہ کاریز اب خشک ہوچکی ہے جب کہ مہدویہ ان تمام اصطلاحات 

سے بے خبر ہیں۔
 
 ذکری فرقہ کے وجود میں آنے کا سبب دراصل یہ بنا کہ سید محمد جونپوری کی وفات کے بعد اس کے مریدین تتر بتر ہوگئے بعض نے واپس ہندوستان کا 

رخ کیا اور بعض دیگر علاقوں میں بکھر گئے انہی مریدوں میں سے ایک ملا محمد اٹکی سرباز ایرانی بلوچستان کے علاقہ میں جانکلا ان علاقوں میں اس وقت 

ایران کے ایک فرقہ باطنیہ جو فرقہ اسماعیلیہ کی شاخ ہے آباد تھی یہ لوگ سید کہلاتے تھے ملامحمد اٹکی نے اس فرقہ کے پیشواؤں سے بات چیت کی 
مہدویہ اور باطنیہ عقائد کا آپس میں جب ملاپ ہوا تو اس کے نتیجے میں ایک تیسرے فرقہ ذکری نے جنم لیا ملامحمد اٹکی اپنے آپ کو مہدی آخر الزمان کا 

جانشین کہتا تھا‘اس فرقہ کا کلمہ ہے لاالہ الا اللہ نور پاک محمد مہدی رسول اللہ ۔
 
قرآن وسنت کے برخلاف عقائد واعمال پر اس فرقہ کی بنیاد ہے چنانچہ یہ فرقہ عقیدہ خَتمِ نبَّوت کا منکر ہے ان کے مذہب میں نماز روزہ حج اور زکوٰة جیسے 

ارکان اسلام منسوخ ہیں نماز کی جگہ مخصوص اوقات میں اپنا خود ساختہ ذکر کرتے ہیں اسی وجہ سے ذکری کہلاتے ہیں۔
 
ان کے علاقے میں مسلمانوں کو نمازی کہا جاتا ہے کہ یہ ذکر کرتے ہیں اور مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔
رمضان المبارک کے روزوں کی جگہ یہ ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے روزے رکھتے ہیں۔
 
حج بیت اللہ کی جگہ ستائیس رمضان المبارک کو کوہ مراد تربت میں جمع ہوکر مخصوص قسم کے اعمال کرتے ہیں جس کو حج کا نام دیتے ہیں۔
 
زکوٰة کے بدلے اپنے مذہبی پیشواؤں کو آمدنی کا دسواں حصہ دیتے ہیں۔
 
ذکریوں کا عقیدہ ہے کہ ان کا پیشوا محمد مہدی نوری تھا عالم بالا واپس چلا گیا وہ کہتے ہیں نوری بود عالم بالا رفت ان کے عقیدہ کے مطابق وہ اللہ تعالیٰ کے 

ساتھ عرش پر بیٹھا ہواہے حضور اکرم ﷺکو معراج اسی لئے کرایا گیا تھا کہ آپ ﷺ محمد مہدی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ عرش پر بیٹھا ہوا سمجھ لیں کہ سردار انبیاء یہ ہے میں نہیں ہوں۔ (معاذاللہ)
 
ذکری مذہب چند مخصوص رسموں اور خرافات کا مجموعہ ہے ان کی ایک رسم چوگان کے نام سے مشہور ہے جس میں مردوزن اکٹھے ہوکر رقص کرتے 

ہیں ان کی ایک خاص عبادت سجدہ ہے
 
صبح صادق سے ذرا پہلے مردوزن یکجا ہوکر بآوار بلند چند کلمات خوش الحانی سے پڑھتے ہیں پھر بلا قیام ورکوع ایک لمبا سجدہ کرتے ہیں یہ اجتماعی سجدہ ہوتا 

ہے اس کے بعد دو انفرادی سجدے کرتے ہیں۔
 
ذکری فرقہ عقیدہ خَتمِ نبَّوت اور ارکان اسلام کے انکار توہین رسالت اور بہت سے کفریہ عقائد کی بناء پر اسماعیلیوں اور قادیانیوں کی طرح زندیق ومرتد 

ہے انہیں مسلمان سمجھنا یا ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا معاملہ کرنا جائز نہیں۔

ذکری مذہب کا کلمہ


ذکری مذہب کے کلمہ توحید میں اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے، مثلا کلمہ لیا جائے تو کسی کتاب میں کہیں پر اضافہ اور کسی کتاب میں کمی اور کہیں پہ الفاظ کی تبدیلی نظر آتی 

ہے۔ اسی طرح رسالت کے عقائد میں بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ ملا محمد اٹکی کو کہیں پیغمبر ، کہیں پہ ان کو نور من نورالہی قراردیتے ہیں۔ قرآن میں بھی یہ لوگ کمی 

بیشی کے قائل ہیں اور یہی حال ان کی عبادات کا بھی ہے ۔ اس مقالے میں ان کی مذہبی کتابوں سے ان تمام مسائل پر بحث کی گئی ہے۔

مذاہب عالم کے جتنے بھی پیروکار ہیں وہ اپنے مذہب کے عقیدے پر سختی سے کاربند ہوتے ہیں ۔ انہی مذاہب میں ایک مذہب ہے جو بلوچستان کے مختلف قبائل میں پایا 

جاتا ہے۔ یہ مذہب علاقائی اور قبائلی مذہب ہے، جس کے پیروکار صرف بلوچ نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ بانی مذہب نے اپنے پیروکاروں کے لیے کچھ عقائد واضح کیے 

ہیں، جن پر پیروکار سختی سے عمل پیرا ہیں۔ عقائد میں سب سے پہلا عقیدہ توحید کا ہے۔ جس کا اظہار ذکری مذہب والے اپنے کلمے سے اس طرح کرتے ہیں۔



(ا)لاالہ الا اللہ نورپاک نور محمد مہدی رسول اللہ۔(حقیقت ِنورِ پاک ،سفر نامہ مہدی ،شیخ عزیز لاری ،قلمی سائیکلوا سٹائل صفحہ 5 ۔ احسن الفتاوی، مفتی رشید احمد، ایچ ایم 

سعید کمپنی، کراچی، جلد 1صفحہ 192)

(ب)لا الہ الا اللہ الملک الحق المبین نور پاک نور محمد مہدی رسول اللہ صادق الوعدالامین ۔(ذکر و حدت شے شکر /مرتبہ پیر بخش، صفحہ 18,17,16 )

(ج)لاالہ الا اللہ نور مہدی رسول اللہ۔(ذکر الٰہی ، محمد اسحاق درازئی، ماڑی پور کراچی 1956ء صفحہ 14,13,12,11,10,9 واضح رہے کہ اس کتاب کے تقریباً ہر صفحے پر یہ کلمہ درج ہے۔)

(د)لاالہ الااللہ الملک الحق المبین نور پاک نور مہدی مراد اللہ ۔(ذکر تو حید، محمد ایوب شہزادہ بلوچ، آل پاکستان مسلم ذکری انجمن آتمارام پرتم داس روڈکلری کراچی، احسن الفتاویٰ ، جلد 1،صفحہ 193)


جب کہ وہ کلمہ جو اہل اسلام کے ہاں یقینی ہے، وہ یہ ہے:لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ۔

رسالت کے بارے میں عقیدہ

ذکری مذہب کے بانی ملا محمداٹکی کوذکری لوگ مہدی کہتے ہیں۔ اس کے بارے میں مہدی اٹکی کے بڑے صحابی شیخ عزیز# لاری حقیقت نور پاک و سفر نامہٴ 

مہدی(صفحہ47) میں رقم طراز ہے۔"و نعت درشان حضرت سید مرسلین نور محمد مہدی اول و آخر ہادی بر گزین نوررب العالمین“۔ ( سفر نامہ مہدی، صفحہ 3)

ترجمہ : حضرت سید مرسلین نور محمد مہدی کی شان کے بیان میں، جو کہ اولین اور آخرین اور برگزیدہ ہادی ہے، رب العالمین کا نور ہے۔

ذکری مذہب والوں کے ایک قلمی نسخہ ”سیر جہانی“ میں مہدی محمد اٹکی کے متعلق یوں تحریرکیا گیا۔

اوخاتم ہمہ نبوت است“(ذکرو حدت سید عیسیٰ نوری محمد غلام حسین آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کلری کراچی نمبر 2صفحہ 30۔ ذکری الٰہی ، صفحہ 40۔ احسن الفتاویٰ ، جلد 1صفحہ 193، سیر جہانی صفحہ59،Gazetteir of Balochistan AR Heuge buls, 1907, Vol.116)

اس طرح ذکری مذہب والوں کے ایک معتمد قلمی نسخہ میں مہدویت کے انکار کے بارے میں یہ سخت الفاظ ملاحظہ ہوں۔

ہرکہ برمہدیت این ذات ایمان اورد اُومومن گردد

وہرکہ انکار کند او کافر کلان گردد

(حقیقت نور پاک و سفر نامہ مہدی ، شیخ عزیزلاری، اردو ترجمہ قلمی سائیکلو اسٹائل صفحہ 3)

ترجمہ :جو مہدی کی مہدیت پر ایمان لائے وہ مومن ہوگا اور جوانکارکرے وہ پکا کا فر ہوگا۔

اپنے اس دعوے کے ثبوت میں انہوں نے قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت کریمہ کوبطور دلیل پیش کیا ہے۔

﴿یا ایھاالذین امنوامن یرتد منکم عن دینہ فسوف یاتی اللہ بقوم یحبھم و یحبونہ اذلة علی المومنین اعزة علی الکافرین﴾ (القرآن،54:5)

عقیدہ دربارہ رسالت
مہدی کے بارے میں ذکری مذہب کے شیخ الاسلام شیخ محمد قصرقندی، مہدی کا ذکر کرتے ہوئے یوں تحریر کرتے ہیں "موسٰی: گفت یارب! بعد از مہدی دیگر رسولے پیداکنی یانہ؟“


حق تعالیٰ گفت: اے موسٰی !بعد از مہدی پیغمبری دیگر نیا فریدم ”نور اولین وآخرین ہمیں است پیدا خواہم کرد“(قلمی نسخہ ، شیخ محمد قصر قندی ، صفحہ 117)

ترجمہ : موسٰی نے کہا اے رب! مہدی کے بعد کوئی دوسرا رسول پیدا کرو گے یا نہیں ؟ تو حق تعالیٰ نے فرمایا اے موسٰی! مہدی کے بعد کوئی دوسرا پیغمبر میں نے پیدا نہیں کیا ، نورالاولین وآخرین یہی ہے، کہ میں پیدا کروں گا۔

اوصاف مہدی کو ذکری ملا محمد اسحاق یوں بیان کرتے ہیں۔

تأویل قرآن، نبی تمام، سید امام، مرسل ختم، رفیع الاکرام، نور محمد، مہدی اول، آخرالزمان علیہ الصلٰو ة والسلام“ (ذکر الٰہی ،( 1956ء)، صفحہ 39)

ترجمہ : قرآن کا تأویل کرنے والا ہے، آخری نبی ہے۔ اماموں کا سید ہے۔ خاتم النبی ہے۔ نور محمد مہدی اول و آخر الزمان علیہ الصلوةوالسلام ۔

ایک اور ذکری رہنما(محمد ایوب شہزادہ بلوچ) نے بغیر اردو ترجمہ کے اپنی کتاب میں مہدی کے یہی اوصاف درج کیے ہیں۔ واضح رہے کہ اس کتاب کو ذکریوں کے آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کراچی نے فرور ی 1973 ء میں شائع کیا۔(ذکر توحید، صفحہ 46) ذکری کتب کے مطالعہ سے پتہ چلا کہ نور تجلی نامی کتاب کے صفحہ 121 پر بھی یہی عبارت درج ہے۔ مذکورہ کتاب کے مصنف نے ایک عنوان"نعت مہدی موعود "کے تحت شیخ محمد قصر قندی کے یہ اشعاردرج کیے ہیں۔
رسولی کہ بر جملہ راسروراست
امین خدا تاج پیغمبر است
رسول خدا خواجہ ہرچہ است
ازبہروی دین جملہ رانقش است
(نور تجلی ، جی ایس بجارانی بزنجو،پسنی ، صفحہ 68 )
ترجمہ : مہدی ایسا رسول ہے جو سب کا سردار ہے، خدا کا امین، پیغمبر کا تاج ہے۔ مہدی خدا کا رسول، سب سے بزرگ ہے ،انہیں کی وجہ سے ساری کائنات تخلیق ہوئی ۔

اسی قسم کے کچھ اور اشعار اس طرح درج کیے ہیں۔
توئی خاتم جملہ پیغمبران
توئی تاجدار ہمہ سروران
توبودی پیغمبر بحق الیقین
کہ آدم نہاں بوددر ماء وطین
(ایضاًصفحہ 69)
ترجمہ : ۔تو خاتم پیغمبران ہے اور تمام سرداروں کا تاج دارہے، حق الیقین۔ تم تو اس وقت سے پیغمبر تھے جب کہ آدم علیہ السلام پانی و مٹی کے درمیان تھے ۔ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔

پہلا شعر ایک دوسری کتاب(ثنائے مہدی، محمد ایوب شہزادہ بلوچ ، ذکری مہدوی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن 1972ء ، صفحہ 13) میں بعنوان توصیف مہدی نقل کیا گیا ہے۔ نورتجلی میں درفشاں کے یہ اشعار بھی مہدی کی شان میں نقل کیے گئے ہیں ۔
ہمہ انبیاء رابتوں افتحار
توئی بندئہ خاص پرور دگار
(نور تجلی، جی ایس بجرانی برنجو، صفحہ 68)
ترجمہ :تمام انبیا کو تم پر فخر ہے کہ تو پرور دگار کا خاص بندہ ہے۔ ذکریوں کے مرکزی مذہبی رہنما ملائی عبدالکریم مہدی کی شان کو یوں بیان کرتے ہیں۔

ایک شعر ملاحظہ ہو، جو مہدی کی شان میں کہا گیا ہے ۔
مہدی کہ نور آخرین کل مرسلانی سروردین
من عرض دارم ازیں مہدئی آخر زمان
(بحوالہ ثنائے مہدی ، صفحہ12)
ترجمہ : مہدی، جو خدا کا نور ہے، تمام انبیا کا سردار ہے اے مہد ی آخر زمان! میری ا یک عرض ہے۔

ذکری مذہب کے ایک ملائی قاضی ابراہیم پنجگوری (1220ھ) نے اپنی منظوم تصنیف میں مہدی کے بارے میں میں یہ اشعار لکھے ہیں۔
حبیب کہ مرحق مہترو بہتر است
بہرو سرور مہرو بہتر است
امام رسل پیشوانی سہل
ہمہ ہمچو برگ است او ہمچوگل
(نور ہدایت مع درصدف ، کے ایم عمرانی بلوچ، کراچی 1986ء ،صفحہ 79)
ترجمہ : وہ محبوب، جو خلائق کے رہبر ہیں اور تمام سرداروں کے سربراہ اور بہتر ہیں۔ پیغمبروں کے امام ور تمام سرداروں کے سردار، دوسرے سب پتے ہیں اور وہ پھول کی مانند ہیں۔

کے ایم عمرانی بلوچ صاحب نے مہدی کی شان میں کچھ اور اشعار بھی نقل کیے ہیں۔
پس ازحمد آن ایزدکاروان
کنم نعت مہدی صاحب زمان
(ایضاً ، صفحہ 78)

مہدی کی توصیف میں ملا ابراہیم پنج گوری کا یہ شعر قابل مطالعہ ہے۔
نوک قلم نے روزازل
نام زدختم نبیان مہدی آخرزمان
(ثنائے مہد ، صفحہ 7)
ترجمہ : ۔نوک قلم نے روزازل سے یہ لکھ ڈالا ہے کہ مہدی آخرزمان پر نبوت ختم ہوتی ہے۔

مہدی کی تعریف کرتے ہوئے ذکری مصنف محمد ایوب شہزادہ نے درج ذیل اشعار تحریرکیے ہیں۔
ظن و شک ازدل ہمیں اندراظہار ختم
آمدہ ختم رسالت کردتابان این بیان
ازشافع المسلمین ختم جملہ مرسلین
تاجداراں جملہ مر سلین
تاجداراں جملہ شاہان مہدی صاحب زمان
(ایضاً، صفحہ 10)
ترجمہ: اس بات کے اظہار کرنے سے دل سے تمام شکوک رفع ہوجاتے ہیں کہ ختم رسالت اس بیان پر ہوگیا ہے۔جو شافع المسلمین و خاتم جملہ مرسلین ہے اور تمام بادشاہوں کے تاجدار ہیں۔ جو مہدی صاحب زمان ہے۔

ذکری مذہب والوں کے ایک قلمی نسخہ سیر جہانی میں مہدی محمد اٹکی کے متعلق یوں تحریر کیا گیاہے۔

او خاتم ہمہ نبوت است“۔
ترجمہ : وہ ہر قسم کی نبوت کا خاتم ہے۔(قلمی نسخہ سیر جہانی ، صفحہ 59)

مذکورہ قلمی نسخہ میں برزبان مہدی یہ کلمات نقل کیے گئے ہیں۔

ختم نبوت پیغمبران مرسلان نبیان است“ (ایضاً صفحہ 146)
ترجمہ : وہ تمام پیغمبران (انبیا)و مرسلین کے خاتم ہیں۔

قلمی نسخہ ہٰذا میں مہدی کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ کہ "ودردل ایشاں ہیچ فھم نیامدبود،این شخص سید ہر دوعالم است، وا مام فیشخواسالار (پیشواسالار) جمیع مومنان و مسلمانان مجتبیٰء کل (مجتبیٰ کل )و خاتم جملہ مرسلان محمد مہدی موعود آخرزمان است، مگر بہشت مرد کہ ازاں دہ مدینہ ازاسرار ذات پاک اوبا خبر بوند، این رازراباور داتشتند وتخم صدق خاتمی آن حضرت باور، و دردل زمین خودمیکا شتند“۔ (ایضاً صفحہ 147)

ترجمہ : ان کے (مدینہ والوں ) دل اور سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ یہ شخص سید دوعالم ہے۔ امام و پیشوااور سالارہے، تمام مومن مسلمانوں کا مجتبٰی کل اور خاتم ہے۔ تمام مرسلین کا جو محمد مہدی آخرزمان ہیں۔ جن کا وعدہ ہوا ہے۔ سب نے یہ بات نہ مانی ،سوائے آٹھ آدمیوں کے کہ مدینہ میں اس پاک ذات کے اسرار سے باخبر ہوئے اور ان کا یقین کرلیا۔ اور ان کی ختم نبوت کی سچائی کا یقین کر کے اس کا بیج دل کی زمین میں بویا۔

اسی نسخہ میں مہدی کی توصیف میں لکھا گیا ہے۔ عبارت ملاحظہ ہو۔

خیرالبشر و نوراولین“۔ (ایضاً صفحہ166)

مذکورہ قلمی نسخہ میں یہ بھی درج ہے کہ مہدی کے بعد کوئی نبی مرسل و دیگر نبی نہیں آئے گا۔

ذکریوں کے ایک اور قلمی نسخہ میں مہدی کی زبان سے یہ نقل کیا گیا۔ ”خاتم تمام نبیاں “۔آگے تحریر کیا گیا ہے:

ذکر خواندان دین پاک نورسید محمد مہدی است ترتیب ھذا خواندان ذکرالٰہ نور پاک خاتم تمام نبیان و مرسلان واممان برزبان مبارک گوہر باردرنظار آواز شرین زبان فصیح و بلیغ و چینی فرمودہ است“۔ (ذکرِبِلسان مبارک ، قلمی ، صفحہ 2)

واضح رہے کہ ذکری کتب میں جہاں بھی مہدی کا ذکر آیا ہے۔ اس سے یہی ملا محمد اٹکی مراد ہے۔ انہوں نے پہلے مہدی اور بعدا زاں نبوت کادعویٰ کیا اس سلسلے میں ان کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کتب میں ایسے دعاوی کا ذکر ملتا ہے جن سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مہدی اٹکی کا انکار کرنے والا یا جھٹلانے والا مسلمان نہیں رہتا ۔ اس سلسلے میں مہتر موسیٰ نامے میں کہا گیا ہے :

حق تعالیٰ گفت درطورات :گفتہ ایم منکران مہدی فقد کفرو کذب المہدی فقدوکفرو کسی کہ منکراز مہدی باللہ پس بتحقیق کا فرکسی کہ دریغ کند مہدی واپس بتحقیق کا فرشود وامی موسیٰ ہر کہ بر مہدی شک اورد کافر گردد“ (قلمی نسخہ ، مہتر موسیٰ نامہ، ازشیخ محمد قصر قندی ، صفحہ 101، 102)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے تورات میں کہا ہے کہ جو مہدی کا منکر ہو وہ کافر ہے اور جو مہدی کو جھٹلائے وہ کافر ہے اور ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے کہا کہ جو مہدی کے بارے میں شک کرے وہ بھی کافر ہو جائے گا ۔

ایک جگہ ذکر یوں کے مذہبی رہنما شیخ محمد قصر قندی رقمطراز ہے۔

آن کسی کہ منکر مہدی باشد کافر است
(قلمی نسخہ موسیٰ نامہ ، صفحہ 158)

ترجمہ: جو مہدی کا منکر ہو وہ کافر ہے۔

مہدی ملا محمد اٹکی کے انکاریوں کے بارے میں شیخ محمد قصر قندی نے یوں اظہار کیا ہے۔
 
ہر کہ قبل ازخلقتش کردہ اشقیاء
 
روبہ فیچید نداز فرمان بروند منکران
(قلمی نسخہ شے محمد قصر قندی، صفحہ154)
ترجمہ: یعنی جن کو ازل سے اللہ تعالیٰ نے بدبخت و کا فر پیدا کیا ہے انہوں نے ہی مہدی کے فرمان سے منہ موڑا ۔

اس قسم کا دعویٰ قاضی ابراہیم پنجگوری نے اپنے ایک شعر میں کیا ہے، جو کہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔
کسے فہیم کنددین تیرابندئہ پاک
کافر و منکر زدین مہدی آخرالزمان
(ثنائے مہدی،صفحہ 7)
ترجمہ: اے خدا کے پاک بندے (مہدی)! جو تیرے دین کو سمجھے (پس وہی کا م یاب ہوا) البتہ کافر تیرے دین سے منکر ہوئے ۔ ایک اور شعر میں اس حقیقت کا یوں اظہار کیا ہے۔
ہر کسی کہ دین نداردبردل یقین ندارد
کمترز جملہ عالم ازگاؤخراست
(ایضاً صفحہ 16)
ترجمہ: جس کو دین مہدی کا یقین حاصل نہیں اور دل سے اس کا یقین نہیں رکھتا وہ تمام عالم بلکہ گائے اور گدھے سے بھی بدتر ہے۔

ذکریوں کے ایک قلمی نسخہ میں مہدی کی زبان سے یہ بیان نقل کیا گیاہے۔

"وکسیکہ ازامت من حضرت مہدی پاک راوامراور ادین اورانکار کندپس تحقیق کہ او کافراست، وہم کا فر گرددوشمار ازآمدن مہدی وازدین او شک شدید و منکر بودیدوشکیان و منکران مہدی راودین مہدی کافر خوانند و کافران رادرمیان مئومنان راہ نیست۔(قصص الغیبی(قلمی )صفحہ 42)

ترجمہ : جو میری امت سے یا میرے احکامات سے یا میرے دین سے انکار کرے بے شک وہ کافر ہے اور کافر ہی رہے گا اورچناں چہ مہدی کے آنے ، مہدی اور اس کے دین کے بارے میں شک رکھنے والے اور اس سے انکار کرنے والے کو کافر کہا جائے گا۔ اور کافروں کے لیے مسلمانوں کے اندرکوئی جگہ نہیں ۔ ذکری مذہب کے ایک معتمد قلمی نسخہ میں مہدویت کے انکار کے بارے میں یہ الفاظ ملاحظہ ہوں۔

"ہرکہ بر مہدیت این ذات ایمان اور داومومن گردد

وہرکہ انکار کند اوکافرکلان گردد۔“(سیر جہانی (قلمی) صفحہ 37)

ترجمہ : جو مہدی کی مہدیت پر ایمان لائے وہ مؤمن ہوگا اور جو انکار کرے وہ پکا کافر ہوگا۔اسی قلمی نسخہ میں مہدی کے انکار کے بارے میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے۔

کسے کہ ایمان آورد بخدائی و پیغمبری من است وکسیکہ برگرددوشک آورداو کافر درگاہ باشد“۔ (ایضاً صفحہ 38)

ترجمہ :جو اللہ تعالیٰ کی خدائی پر اور میری مہدیت پر ایمان لایا وہ مجھ سے ہے اور جوالٹے منہ پھر ا اور شک کیا وہ کافر ہوگیا ۔

شیخ عزیز لاری جو محمد مہدی اٹکی کے بڑے صحابی ہیں، نے مہدی کے فرمان کویوں نقل کیا ہے۔

جن لوگوں نے میری طرف سے منہ موڑاوہ سب کافر اور میرے دین کے دشمن اور باغی ہوئے “۔ (حقیقت نور پاک و سفر نامہ مہدی، ترجمہ ملا مزار عومرانی، قلمی سائیکلو سٹائل، صفحہ ،3)

سفر نامہ مہدی میں فرشتوں کے حالات کے بارے میں یہ روایت بھی درج کی ہے۔

"جب فرشتوں نے میرے (مہدی) نور کا جلوہ دیکھا توبے ہوش ہوگئے اور ستر ہزار برس تک بے ہوش پڑے رہے اور جب ہوش میں آئے تو اللہ سے عرض کی کہ اللہ یہ نور کس کا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ نورحضرت محمد مہدی کا ہے۔ توسب فرشتے سجدے میں گر پڑے اور کہنے لگے ۔ سبحانک مااعظم شانک اور ستر برس سجدے میں پڑے رہے اور کہنے لگے۔ سبحانک مااعظم شانک۔ اور ستر برس سجدے میں پڑے رہے ۔ جب سجدے سے سراٹھایا تو عرض کیایا حق، کیف خلقت ھذا؟

قال: ”خلقتہ من نوری“ یعنی اے اللہ !کیونکر پیدا کیا آپ نے اس کو؟ تو فرمایا ۔ اس کو میں نے اپنے نور سے پیدا کیا"(ایضاً، صفحہ 4)

ایک قلمی نسخہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا اور ان کی امتیوں کا یوں تذکرہ کیا ہے۔

" ہر کہ مومن آن رسولان سرگزشتہ باشدمنکر از پیغمبر تو باشداگردین راباطل دانند کہ ذکر ذات خدائے من است آں کہ کافردرگاہ من باشدواز آتش دوزح خلاصی نیا بد“ ۔(سیر جہانی (قلمی)، صفحہ 168)

مندرجہ بالا تحریر سے یہ اندازہ ہوتاہے کہ جو کوئی مہدی کا اور اس کے دین کا منکر ہو تو وہ جہنم میں جائے گا۔

ذکری کتب میں اکثر اس قسم کے اقوال درج ہیں ،جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مہدی نے مہدویت اور نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ اور خود کو محمد اور حضور صلی الله علیہ وسلم کو احمد قرار دیا ہے۔ (معراج نامہ (قلمی) نورالدین بن ملا کمالان پنجگوری، صفحہ23۔)۔ اسی طرح نبوت اپنے اوپر ختم قرار دی ۔ پرانے ذکری اسی عقیدے پر گام زن ہیں۔

البتہ کچھ ذکری حضرات خود کو ذکر ی مہدوی قرار دیتے ہیں اور وہ قرآن اور نماز اور دیگر ارکان اسلام کا ذکر اپنی کتابوں میں کرتے ہیں ،مگر حقیقت اس کے خلاف ہے، جو ذکر ی مہدوی نماز اور ارکان اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں وہ بھی عملی طور پر نماز نہیں پڑھتے ۔ بلکہ نماز کی جگہ ذکر کرتے ہیں۔(مقالہ نگارنے تربت میں ذکریوں کے رہنما شیخ نوری کے گھر میں اپنے دوساتھیوں (عثمان اور ان کے لڑکے مراد ) کے ساتھ باجماعت مغرب کی نماز ادا کی اور شیخ نوری کو نماز میں شریک ہونے کی دعوت دی تو انہوں نے جواب دیاکہ میں نے ذکر کر لیا ہے۔نوٹ : اس کا ٹیپ شدہ انٹر ویو مقالہ نگار کے پاس محفوظ ہے) اس طرح عبدالغنی بلوچ سید عیسیٰ نوری وغیرہ لوگ خود کو ذکری مہدوی کہتے ہیں۔ مگر مہدیوں کی طرح ان میں نماز،روزہ، زکوٰة اور حج بیت اللہ کی پابندی کا نام ونشان نہیں۔

صرف ملا محمد اٹکی کے بجائے سید محمد جون پوری کو مہدی مانتے ہیں۔ باقی اعمال ان کے ذکریوں جیسے ہیں ۔ادھر مہدوی حضرات بھی ذکریوں کے انکار نماز پر حکم نہیں لگاتے، جو کہ صرف اپنی تعداد بڑھانے کی خاطر ذکری مہدویوں کو اپنے ساتھ ملائے ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ بات قابل توجہ ہے کہ ذکری مذہب کی کتابیں اکثر فارسی اور اردو زبان میں ہیں، عربی زبان میں نہیں ہیں۔ اگر کہیں پر عربی الفاظ استعمال ہوئے ہیں تو وہ اغلاط سے پُر ہیں ۔
اوپر درج شدہ کلمات کو ذکریوں نے اپنے مذہب کی بنیاد سمجھ کر ان کلمات کو اپنا جزوایمان بنایا ہے۔ اور تمام ذکریوں کو یہ کلمات کہنا اور ان کو ماننا لازمی اور ضروری ہے۔ ان تمام کلمات میں نورپاک نور محمدمہدی رسول اللہ درج ہے ،جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا کلمہ الگ ہے ۔ نماز(ذکر)الگ ہے۔حج اور زکوٰة کا طریقہ کار الگ تھلگ ہے۔لہذا ذکری مذہب اسلام سے الگ مذہب ہے۔




Comments

Post a Comment